عنوان: اگر کرسمس کے موقع پر کیک، مٹھائی یا کھانا وغیرہ وصول کرلیا، تو کیا اس کو پھینک دیا جائے؟(6306-No)

سوال: اگر آپ کے گھر غیر مسلم پڑوسی، کرسمس کے موقع پر کیک بھجوائیں تو کیا اس کو پھینک دینا چاہیے یا کھا سکتے ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ اس مسئلہ میں ایک اصول سمجھنے کی ضرورت ہے، وہ یہ کہ مذکورہ مسئلہ میں اصل مسئلہ اس کیک، مٹھائی یا کھانے کے قبول کرنے کا ہے کہ اسے غیر مذہب کی ترویج و اشاعت کی بنا پر قبول نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ کرسمس وغیرہ ان کے عقائد اور عبادت کی بناء پر ہوتے ہیں، اب اگر وہ لاعلمی میں وصول کرلیا ہے، تو اس کے کھانے کا حکم یہ ہے کہ اگر کیک، مٹھائی یا کھانے وغیرہ کے متعلق یہ یقین ہو کہ انہوں نے اپنے باطل معبودوں کے نام پر نہیں چڑھایا ہے اور نہ ہی اس میں کسی حرام و ناپاک چیز کی آمیزش ہے، نیز دینے والوں کی آمدنی بھی حلال ہو، تو اس کا استعمال جائز ہے۔
چونکہ ان تمام باتوں کا پتا چلانا مشکل ہے، اس لیے اس کو کھانے میں احتیاط برتنی چاہیے۔
مزید یہ کہ اگر غیر مسلم اپنے تہوار کے موقع پر کوئی چیز پیش کرے تو اسے تہوار کی مبارک باد ہرگز نہ دی جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (المائدہ، الایۃ: 3)
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ.۔۔۔۔الخ

تبیین الحقائق: (228/6، ط: المطبعۃ الکبریٰ الامیریۃ)
قال - رحمه الله - (والإعطاء باسم النيروز والمهرجان لا يجوز) أي الهدايا باسم هذين اليومين حرام بل كفر، وقال أبو حفص الكبير - رحمه الله - لو أن رجلا عبد الله خمسين سنة ثم جاء يوم النيروز، وأهدى لبعض المشركين بيضة يريد به تعظيم ذلك اليوم فقد كفر، وحبط عمله، وقال صاحب الجامع الأصغر إذا أهدى يوم النيروز إلى مسلم آخر، ولم يرد به التعظيم لذلك اليوم، ولكن ما اعتاده بعض الناس لا يكفر، ولكن ينبغي له أن لا يفعل ذلك في ذلك اليوم خاصة، ويفعله قبله أو بعده كي لا يكون تشبها بأولئك القوم، وقد قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - «من تشبه بقوم فهو منهم»، وقال في الجامع الأصغر رجل اشترى يوم النيروز شيئا لم يكن يشتريه قبل ذلك إن أراد به تعظيم ذلك اليوم كما يعظمه المشركون كفر، وإن أراد الأكل والشرب والتنعم لا يكفر.

التفسیر الکبیر: (23/3، ط: دار الفکر)
والحجۃ فیہ انھم اذا ذبحوا علی اسم المسیح فقد اھلو بہ لغیر اللہ فواجب ان یحرم وروی عن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ قال اذا سمعتم الیھود والنصاری یھلون لغیر اللہ فلا تاکلوا اھ۔

الدر المختار: (439/2، ط: دار الفكر)
واعلم أن النذر الذي يقع للأموات من أكثر العوام وما يؤخذ من الدراهم والشمع والزيت ونحوها إلى ضرائح الأولياء الكرام تقربا إليهم فهو بالإجماع باطل وحرام ما لم يقصدوا صرفها لفقراء الأنام وقد ابتلي الناس بذلك،
ولا سيما في هذه الأعصار وقد بسطه العلامة قاسم في شرح درر البحار، ولقد قال الإمام محمد: لو كانت العوام عبيدي لأعتقتهم وأسقطت ولائي وذلك لأنهم لا يهتدون فالكل بهم يتغيرون.

فتح القدیر: (379/5، ط: دار الفکر)
وتبدل الملك يوجب تبدل العين حكما كما عرف من حديث بريرة من قوله - عليه الصلاة والسلام - «هو عليها صدقة ولنا منها هدية»

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1951 Dec 25, 2020
agar chirstmas kay moqay par cake mithai ya khana wagaira wusool kar liya to kia usko phenk dia jaaye?, If a cake, sweets or food is received at Christmas, should it be thrown away?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Halaal & Haram In Eatables

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.