عنوان: ٹک ٹاک ایپ (tik tok app) کے استعمال اور اس کے ذریعے حاصل ہونے والی کمائی کاحکم(6316-No)

سوال: مفتی صاحب! کیا ٹک ٹاک پر بیان کی ویڈیو بنا کر شیئر کرنا اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی جائز ہے؟

جواب: ٹک ٹاک ایپ (tik tok app) کے استعمال میں زیادہ تر غیر شرعی کاموں (جیسے نامحرم کی تصاویر٬ ویڈیوز٬ میوزک٬ فحاشی پھیلانے اور غیر شرعی طنز و مزاح وغیرہ) کا ارتکاب کیا جاتا ہے٬ اس لئے ایسے کاموں کیلئے اس کا استعمال اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی قطعاً ناجائز اور حرام ہے٬ جس سے اجتناب لازم ہے.
لیکن اگر کوئی شخص غیر شرعی امور سے بچتے ہوئے دعوتی مقاصد٬ دینی بیانات٬ نظمیں اور تلاوت قرآن وغیرہ کیلئے اس کا استعمال کرے٬ تو اس کی گنجائش ہے کیونکہ یہ ایک ٹول (tool) ہے٬ جس کا جائز اور ناجائز دونوں طرح سے استعمال کیا جاسکتا ہے. لہذا اگر کوئی جائز طریقہ کار کے مطابق٬ جائز مقاصد کیلئے اس کا استعمال کرے٬ تو اسے ناجائز نہیں کہا جائے گا.
البتہ جہاں تک اس کے ذریعے حاصل ہونے والی کمائی کا تعلق ہے٬ تو اس میں تفصیل یہ ہے کہ اگر وہ کمائی صرف ان جائز امور پر مشتمل ویڈیوز کی وجہ سے حاصل ہو٬ تو ایسی کمائی حلال ہوگی٬ لیکن اگر ان وڈیوز پر چلائے جانے والے اشتہارات کے عوض کمائی حاصل ہو٬ تو اس کا حکم یہ ہے کہ جائز اشتہارات کے عوض حاصل ہونے والی کمائی جائز ہے٬ لیکن ناجائز امور جیسے خواتین کی تصاویر٬ ویڈیو یا میوزک وغیرہ پر مشتمل اشتہارات اور ناجائز کاروبار کرنے والی کمپنیوں کے اشتہارات کی کمائی ناجائز ہے٬ نیز مروجہ اشتہارات میں عموماً اس کا لحاظ نہیں رکھا جاتا٬ بلکہ ناجائز اشتہارات بکثرت چلائے جاتے ہیں٬ اس لئے حتی الامکان اشتہارات والی آمدن کو ذریعہ معاش بنانے اجتناب کرنا چاہیے.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

فقہ البیوع: (325/1، مکتبۃ المعارف)
"ولكن معظم استعمال التلفزيون في عصرنا في برامج لاتخلو من محظور شرعي، وعامة المشترين يشترونه لهذه الأغراض المحظورة من مشاهدة الأفلام والبرامج الممنوعة، إن كان هناك من لا يقصد به ذلك. فبما أن غالب استعماله في مباح ممكن فلا نحكم بالكراهة التحريمنية في بيعه مطلقا، إلا إذا تمحض لمحظور، ولكن نظرا إلى أن معظم استعماله لا يخلو من كراهة تنزيهية . وعلى هذا فينبغي أن يتحوط المسلم في اتخاذ تجارته مهنة له في الحالة الراهنة إلا إذا هيأ الله تعالی جوا يتمحض أو يكثر فيه استعماله المباح"

الموسوعة الفقهية الكويتية: (290/1)
"الإجارة على المنافع المحرمة كالزنى والنوح والغناء والملاهي محرمة، وعقدها باطل لا يستحق به أجرة . ولا يجوز استئجار كاتب ليكتب له غناءً ونوحاً ؛ لأنه انتفاع بمحرم ... ولا يجوز الاستئجار على حمل الخمر لمن يشربها ، ولا على حمل الخنزير"

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1822 Dec 27, 2020
tiktok app kay istimal or us kay zariye haasil honay wali kamai ka hukum, Ruling for the use of tik tok app and the earnings generated therefrom / from it

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.