سوال:
میرے پاس سود کی رقم ہے، جو مجھے بینک سے ملی تھی، میں نے سنا ہے کہ یہ رقم کسی غریب کو دے دینا چاہیے، میری نظر میں ایک غریب ہے، جو اپنے گھر کا بیت الخلاء بنوانا چاہتا ہے، اگر میں سود کی اس رقم سے غریب کے گھر کا بیت الخلاء بنوا دوں، تو کیا اس سے میں سود کی رقم کی ذمہ داری سے بری ہوجاؤں گا یا نہیں؟
جواب: صورت مسئولہ میں آپ بینک کے سود کی رقم سے غریب کے گھر کا بیت الخلاء بنوا سکتے ہیں، اور اس سے آپ سود کی رقم کی ذمہ داری سے بری ہوجائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (99/5، ط: دار الفکر)
والحاصل أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لا يحل له ويتصدق به بنية صاحبه
بذل المجہود: (359/1، ط: مرکز الشیخ أبي الحسن الندوي)
یجب علیہ أن یردہ إن وجد المالک وإلا ففي جمیع الصور یجب علیہ أن یتصدق بمثل ملک الأموال علی الفقراء۔
فتاوی رحیمیہ: (262/9، ط: دار الاشاعت)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی