سوال:
کیا ایک چیز ایک آدمی کو مہنگے داموں فروخت کرنا اور وہی چیز دوسرے آدمی کو سستے داموں فروخت کرنا جائز ہے؟
جواب: جی ہاں! ایک چیز کو مختلف داموں پر فروخت کرنا جائز ہے، البتہ ایسی چیز اگر صرف آپ کے پاس اس وقت موجود ہے، مارکیٹ میں عام دستیاب نہیں ہے، تو ایسی صورت میں زیادہ پیسے لینا، مجبوری سے فائدہ اٹھانے کے مترادف ہے، جوکہ شرعاً ناپسندیدہ عمل ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 3451)
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ، وَقَتَادَةُ، وَحُمَيْدٌ، عَنْأَنَسٍ، قَالَ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، غَلَا السِّعْرُ، فَسَعِّرْ لَنَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمُسَعِّرُ الْقَابِضُ، الْبَاسِطُ، الرَّازِقُ، وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَلْقَى اللَّهَ وَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْكُمْ يُطَالِبُنِي بِمَظْلَمَةٍ فِي دَمٍ وَلَا مَالٍ .
المعجم الكبير للطبراني: (95/20)
"عن معاذ بن جبل قال: سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن الاحتكار ما هو؟ قال: «إذا سمع برخص ساءه، وإذا سمع بغلاء فرح به، بئس العبد المحتكر، إن أرخص الله الأسعار حزن، وإن أغلاها الله فرح۔
العنایۃ بھامش فتح القدیر: (454/5، ط: رشیدیہ)
البیع مبادلۃ المال بالمال
الهندیة: (161/3، ط: رشیدیہ)
من اشتری شیئا واغلی فی ثمنہ فباعہ مرابحۃ علی ذالک جاز
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی