عنوان: کیا جماعت نکل جانے کی صورت میں گھر پر نماز پڑھ سکتے ہیں؟(6386-No)

سوال: مولانا صاحب ! جماعت کی نماز نکل جائے، تو گھر میں نماز پڑھ سکتے ہیں، یا مسجد ہی جانا ہوگا؟

جواب: واضح رہے کہ بغیر کسی شرعی عذر کے جماعت کی نماز نکل جانا مسلمان کی شایانِ شان نہیں ہے، اس لیے ہر مسلمان عاقل بالغ کو پانچ وقت نماز مسجد میں باجماعت ادا کرنی چاہیے، کیونکہ جان بوجھ کر جماعت کی نماز چھوڑنے کی عادت بنالینا گناہ ہے، تاہم اگر کبھی کسی عذر کی وجہ سے جماعت کی نماز نکل جائے تو کوشش کرے کہ کسی قریبی مسجد میں جماعت سے نماز مل جائے، اگر دوسری مسجد میں بھی جماعت نہ مل سکتی ہو تو پھر اکیلے مسجد یا گھر میں (دونوں طرح) نماز ادا کرنے کی اجازت ہے، لیکن اس میں بہتر صورت یہ ہے کہ گھر والوں کو جمع کر کے جماعت سے نماز ادا کرلے۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

المعجم الاوسط للطبرانی: (رقم الحدیث: 4601)
عن أبي بکرۃ رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أقبل من نواحي المدینۃ یرید الصلاۃ، فوجد الناس قد صلوا، فمال إلی منزلہ فجمع أہلہ فصلی بہم۔

الدر المختار: (525/1)
(والجماعۃ سنۃ مؤکدۃ للرجال… (وأقلھا اثنان)… (وقیل واجبۃ وعلیہ العامۃ)… (فتسنّ أو تجب)… علی الرجال العقلاء البالغین الأحرار القادرین علی الصلاۃ بالجماعۃ من غیر حرج)… (فلا تجب علی مریض ومقعد وزمن ومقطوع یدورجل من خلاف) … (ومفلوج وشیخ کبیر عاجز وأعمیٰ) وإن وجد قائداً… وقیامہ بمریض الخ۔

و فیه ایضاً: (555/1)
(قولہ ولو فاتتہ ندب طلبھا)… وذکر القدوری: یجمع بأھلہ ویصلی بھم، یعنی وینال ثواب الجماعۃ کذا فی الفتح۔

و فیه ایضاً: (560/1)
وھو أن صلاۃ الجماعۃ واجبۃ علی الراجح فی المذھب أو سنۃ مؤکدۃ فی حکم الواجب کما فی البحر وصرّحوا بفسق تارکھا وتعزیرہ وأنہ یأثم.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 515 Dec 30, 2020
Kiya jamat nikal janay ki surat main ghar pir namaz purh saktae hain?, Is it permissible to offer prayers at home if one misses Jamat?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.