سوال:
مفتی صاحب ! نماز میں سورہ اقرأ مکمل پڑھ لی جائے، تو اب رکوع کرنا ہے یا سجدہ تلاوت کرنا ہوگا؟
جواب: صورت مسئولہ میں اگر منفرد "سورۃ اقرأ" مکمل پڑھنے کے بعد فوراً رکوع کرلے، اور اس رکوع میں سجدہ تلاوت کی نیت بھی کرلے تو اس رکوع سے سجدہ تلاوت بھی ادا ہو جائے گا، لیکن اگر امام نے آیت سجدہ تلاوت کرنے کے بعد رکوع میں سجدہ تلاوت کی نیت کی، مگر مقتدیوں نے سجدہ تلاوت کی نیت نہیں کی تو مقتدیوں کا سجدہ تلاوت ادا نہیں ہوگا، لہذا امام کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ مستقل طور پر سجدہ تلاوت ادا کرے، رکوع میں ہی سجدہ تلاوت کی نیت نہ کرے، تاکہ کسی قسم کی تشویش باقی نہ رہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (518/1، ط: سعيد)
وتؤدیٰ برکوع صلاۃ إذا کان الرکوع علی الفور من قراء ۃ آیۃ أو آیتین وکذاا لثلاث علی الظاہر کما في البحر إن نواہ (أي کون الرکوع بسجود التلاوۃ) علی الراجح الخ وتودیٰ بسجودہا کذلک أي علی الفوروإن لم ینو بالإجماع ولو نواہا (الإمام) في رکوعہ ولم ینوہا المؤتم لم تجزہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی