سوال:
ایک شخص نے میزان بینک سے قسطوں پر گاڑی لی ہے اور نصف قیمت ادا کرچکا ہے، اب یہ شخص ایک دوسرے شخص کو فروخت کرنا چاہتا ہے اور بینک کی جو بقایا قسطیں ہیں، یہ دوسرا خریدنے والا شخص ادا کرے گا، تو کیا اس طرح معاملہ کرنا درست ہے؟
جواب: میزان بینک سے قسطوں پر جو گاڑی لی جاتی ہے٬ وہ عموما اجارہ کی صورت ہوتی ہے٬ (جسے "اجارہ منتہیہ بالتملیک" کہا جاتا ہے) جس میں ساری قسطیں ادا کرنے سے پہلے گاڑی کی ملکیت بینک کے پاس ہی رہتی ہے٬ صارف اس مرحلے پر گاڑی کا مالک نہیں بنتا٬ جب صارف گاڑی کا مالک نہیں ہے٬ تو شرعی طور اس کیلئے وہ گاڑی آگے بیچنا جائز نہیں ہے٬ نیز بینک کی طرف سے بھی عموما اس کی ممانعت ہوتی ہے.
لہذا مذکورہ صورت میں گاڑی کی ملکیت اپنے نام ٹرانسفر ہونے سے پہلے اسے آگے بیچنا شرعا درست نہیں ہوگا.
نوٹ: اگر بینک سے "اجارہ" کے علاوہ کوئی اور معاملہ کیا ہو٬ تو اس کی تفصیلات لکھ کر دوبارہ دریافت کرسکتے ہیں.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشكوة المصابيح: (رقم الحدیث: 2867)
"وعن حكيم بن حزام قال: نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أبيع ما ليس عندي. رواه الترمذي في رواية له ولأبي داود والنسائي: قال: قلت: يا رسول الله يأتيني الرجل فيريد مني البيع وليس عندي فأبتاع له من السوق قال: لا تبع ما ليس عندك"
رد المحتار: (505/4، ط: دار الفکر)
"وشرط المعقود عليه ستة: كونه موجودا مالا متقوما مملوكا في نفسه، وكون الملك للبائع فيما يبيعه لنفسه، وكونه مقدور التسليم"
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی