resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: شاپنگ مال (Shopping mall) سے مخصوص مالیت کی خریداری کرنے پر گاہک کو قرعہ اندازی کے ذریعے انعامات دینا(6463-No)

سوال: السلام علیکم، میں نے ایک شاپنگ مال سے 2500 روپے کی خریداری کی، پیسوں کی ادائیگی کے وقت انہوں نے ایک ٹوکن کے ذریعے میرے نام کی انٹری کی، تاکہ قرعہ اندازی میں شامل ہو سکوں، جب قرعہ اندازی ہوئی تو انعام میں میری واشنگ مشین نکل آئی۔ اس طرح کی قرعہ اندازی سے نکلنے والے انعامات استعمال کرنا کیسا ہے؟

جواب: مذکورہ صورت میں شاپنگ مال والوں کی طرف سے مخصوص خریداری پر گاہک کو بذریعہ قرعہ اندازی انعام دینا خریداری پر لوگوں کو ابھارنے اور رغبت دلانے کا ذریعہ ہے اور وہ انعام شاپنگ مال کی طرف سے عطیہ (gift) ہے جوکہ جائز ہے، بشرطیکہ اس انعامی اسکیم کو غیر معیاری اور گھٹیا سامان کی ترویج کا ذریعہ نہ بنایا جائے اور اس سامان کی عام قیمت میں انعام کی وجہ سے اضافہ نہ کیا جائے۔
نیز گاہک کیلئے اس اسکیم سے فائدہ اٹھانا جائز ہے، بشرطیکہ گاہک کا اصل مقصود سامان کی خریداری ہو، موہوم (غیر یقینی) انعام کو حاصل کرنا مقصود نہ ہو، کیونکہ اگر گاہک کا اصل مقصد انعام کا حصول ہو اور خریداری فقط موہوم انعام کی لالچ میں کر رہا ہو تو یہ معاملہ جوئے (قمار) کی مشابہت اختیار کرلے گا، جس سے بچنا ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

احکام القرآن للجصاص: (128/4، ط: دار احیاء التراث العربی)
"وقال قوم من أهل العلم: القمار كله من الميسر وأصله من تيسير أمر الجزور بالاجتماع على القمار فيه وهو السهام التي يجيلونها فمن خرج سهمه استحق منه ما توجبه علامة السهم فربما أخفق بعضهم حتى لايخطئ بشيء وينجح البعض فيحظى بالسهم الوافر وحقيقته تمليك المال على المخاطرة وهو أصل في بطلان عقود التمليكات الواقعة على الأخطار كالهبات والصدقات وعقود البياعات ونحوها إذا علقت على الأخطار ... ولأن معنى إيسار الجزور أن يقول من خرج سهمه استحق من الجزور كذا فكان استحقاقه لذلك السهم منه معلقاً على الحظر"

بحوث في قضایا فقہیة معاصرة: (235/2)
"إن مثل ہذہ الجوائز التي تمنح علی أساس عمل عملہ أحد لا تخرج عن کونہ تبرعاً وہبةً؛ لأنہا لیس لہا مقابل، وأن العمل الذي عملہ الموہوبُ لہ لم یکن علی أساس الإجارة أو الجہالة، حتی یقال: إن الجائزة أجرة لعملہ، وإنما کان علی أساس الہبة للتشجیع، وجاء في الموسوعة الکویتیة: الأصل إباحة الجائزة علی عمل مشروع سواء کان دینیًا أو دنیویًا لأنہ من باب الحث علی الخیر والإعانة علیہ بالمال، وہو من قبیل الہبة"

و فیہ ایضا:
"ان لا تتخذ ہذہ الجوائز ذریعة لترويج البضاعات المغشوشة٬ لان الغش والخديعة حرام لا يحوز"

فتاوی عثمانی: (258/3، ط: مکتبہ دار العلوم کراتشی)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

shopping mall se makhsos maliat ki kharidari karny per ghak ko qura andazi k zariye inamat den, giving the gifts to a customer by lucky draw after a specified amount of shopping from a shoping mall

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial