سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! میرے والد کے چچا جن کی عمر 65 سال سے زیادہ ہے، میری بہن ان سے پردہ کرتی ہے اور وہ اعتراض کرتے ہیں کہ میں تو ان کا دادا ابو لگتا ہوں، کیا میری بہنوں کو ان سے پردہ نہیں کرنا چاہیے؟ نیز کوئی بھی بزرگ جن کی عمر ساٹھ سال سے زیادہ ہو، تو کیا ان سے پردہ نہ کرنے کی گنجائش شریعت میں ہے؟
جواب: صورت مسئولہ میں آپ کی بہن اپنے دادا کے سگے بھائی کی محرم ہیں، شریعت نے ان سے پردہ کرنے کا حکم نہیں دیا ہے، البتہ اگر ان سے فتنہ کا اندیشہ ہو تو اس صورت میں ان سے بھی پردہ کیا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (454/6، ط: دار الفکر)
(الباب الثالث في بيان المحرمات) وهي تسعة أقسام: ( القسم الأول: المحرمات بالنسب) وهن الأمهات والبنات والأخوات والعمات والخالات وبنات الأخ وبنات الأخت، فهن محرمات نكاحاً ووطئاً ودواعيه على التأبيد، فالأمهات: أم الرجل وجداته من قبل أبيه وأمه وإن علون، وأما البنات فبنته الصلبية وبنات ابنه وبنته وإن سفلن، وأما الأخوات فالأخت لأب وأم والأخت لأم، وكذا بنات الأخ والأخت وإن سفلن، وأما العمات فثلاث: عمة لأب وأم وعمة لأب وعمة لأم، وكذا عمات أبيه وعمات أجداده وعمات أمه وعمات جداته وإن علون، وأما عمة العمة فإنه ينظر إن كانت العمة القربى عمة لأب وأم أو لأب فعمة العمة حرام، وإن كانت القربى عمة لأم فعمة العمة لاتحرم، وأما الخالات فخالته لأب وأم وخالته لأب وخالته لأم وخالات آبائه وأمهاته، وأما خالة الخالة فإن كانت الخالة القربى خالة لأب وأم أو لأم فخالتها تحرم عليه، وإن كانت القربى خالة لأب فخالتها لاتحرم عليه، هكذا في محيط السرخسي".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی