resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: مشترکہ خاندانی نظام(Joint family system) اور جداگانہ خاندانی نظام (Separate family system) کی شرعی حیثیت(6575-No)

سوال: مفتی صاحب ! اسلام میں جوائنٹ فیملی سسٹم کی کیا شرعی حیثیت ہے؟ یا اسلام علیحدہ رہنے کو ترجیح دیتا ہے؟ براہ کرم وضاحت فرمادیں۔

جواب: اسلام دین فطرت ہے٬ اور مکمل ضابطہ حیات ہے٬ جو انسانی زندگی کے ہر شعبے سے متعلق مکمل راہنمائی کرتا ہے٬ انسانی زندگی میں خاندانی نظام بہت اہمیت کا حامل ہے٬ چنانچہ خاندان کی بقاء اور تحفظ کو شریعت کے بنیادی مقاصد میں شمار کیا گیا ہے. اسلام نے خاندانی نظام کے قیام اور اس کے تحفظ پر کافی زور دیا ہے٬ چنانچہ نسب کی حفاظت کے سلسلے میں بڑے واضح احکامات دئے گئے٬ اسی طرح رشتوں کے تقدس و احترام اور ان کے حقوق و فرائض کی ادائیگی کے تاکیدی احکامات اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں.
لیکن اس کے باوجود اسلام نے کسی خاص خاندانی نظام مثلاً مشترکہ خاندانی نظام (Joint Family System) یاجداگانہ خاندانی نظام (Separate Family System) میں سے کسی ایک نظام کو لازم یا ضروری قرار دیکر دوسرے کو غلط اور باطل قرار نہیں دیا٬ بلکہ خاندانی نظام کو رشتوں کے تقدس و احترام اور ان کے حقوق و فرائض کی ادائیگی پر استوار کرکے اس سلسلے میں جامع اور معتدل احکامات عطا کئے ہیں٬ جن کی روشنی میں انسان اپنے حالات و واقعات کی مناسبت سے جس نظام کو مناسب سمجھے٬ شرعی تقاضوں کی رعایت رکھتے ہوئے اسے ترتیب دے سکتا ہے.
شرعی طور پر ان دونوں میں سے کسی ایک نظام کی تخصیص نہیں کی جاسکتی، یہ ہر علاقے کے حالات و زمانہ کے لحاظ سے مختلف ہوسکتا ہے٬ چنانچہ عہد رسالت اورعہد صحابہ سے دونوں نظاموں کا ثبوت ملتا ہے، لہٰذا دونوں ہی نظام فی نفسہ جائز ودرست ہیں، جہاں جس نظام میں شریعت کے حدود وقوانین کی رعایت وپاسداری٬ والدین ودیگر زیر کفالت افراد کے حقوق کی حفاظت ہوسکے٬ اس نظام پرعمل کرنا بہتر ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الآیة: 1)
" یا اَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمُ الَّذِيْ خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَّنِسَاءً وَاتَّقُوْا اللهَ الَّذِيْ تَسَاءَلُوْنَ بِهٖ وَالاَرْحَامَ إِنَّ اللهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيْبًا"o

و قوله تعالی: (الاسراء، الآیة: 24)
"وبِالْوَالِدَیْنِ احْسَاناً امَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الکِبَرَ أحَدُہُمَا أوْ کِلاَہُمَا فَلا تَقُل لَّہُمَا أفٍ وَلاَ تَنْہَرْہُمَا وَقُلْ لَّہُمَا قَوْلاً کَرِیْمًا وَاخْفِضْ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیَانِی صَغِیْراً"o

سنن ابن ماجة: (باب ما جاء في فضل النکاح، رقم الحدیث: 1836)
"قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:”النکاح من سنتي، فمن لم یعمل بسنتي فلیس مني، وتزوجوا، فإني مکاثر بکم الأمم، ومن کان ذا طول فلینکح، وإن لم یجد فعلیہ بالصیام، فإن الصوم لہ وِجاء"

صحیح البخاری: (باب الجمعة، رقم الحدیث: 853)
"وَالرَّجُلُ رَاعٍ فی أہلہ ومَسْئُولٌ عن رَعِیَّتِہ"

رد المحتار: (600/3، ط: دار الفكر)
"قوله (وبيت منفرد ) أي ما يبات فيه وهو محل منفرد معين قهستاني والظاهر أن المراد بالمنفرد ما كان مختصا بها ليس فيه ما يشاركها به أحد من أهل الدار قوله ( له غلق ) بالتحريك ما يغلق ويفتح بالمفتاح قهستاني....... قلت والحاصل أن المشهور وهو المتبادر من إطلاق المتون أنه يكفيها بيت له غلق من دار سواء كان في الدار ضرتها أو أحماؤها۔"
......إذ لا شك أن المعروف يختلف باختلاف الزمان والمكان فعلى المفتي أن ينظر إلى حال أهل زمانه وبلده إذ بدون ذلك لا تحصل المعاشرة بالمعروف وقد قال تعالى ولا تضاروهن لتضيقوا عليهن ۔"

الفقه الاسلامی و ادلته: (803/7)
"الواجب الثالث المسكن :يجب للزوجة أيضاً مسكن لائق بها إما بملك أو كراء أوإعارة أووقف، لقوله تعالى: {أسكنوهن من حيث سكنتم من وُجْدكم} [الطلاق] أي بحسب سعتكم وقدرتكم المالية، وقوله سبحانه:{وعاشروهن بالمعروف} [النساء] ومن المعروف أن يسكنها في مسكن، ولأنها لا تستغني عن المسكن للاستتار عن العيون وحفظ المتاع"

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

mushtarka khaandani nizaam (Joint family system ) or juda gana/ gaana nizaam (separate family system )ki sharee/ shari hukum , Shariah status / ruling of joint family system and separate family system

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals