سوال:
مفتی صاحب! جس دن عورت کی عدت ختم ہو، اس دن کے کوئی شرعی احکام ہیں؟
جواب: جس دن عورت کی عدت ختم ہوجائے٬ خاص اس دن سے متعلق کوئی مخصوص شرعی احکام نہیں ہیں٬ بلکہ عدت کے دوران جو پابندیاں تھیں (جیسے: گھر سے باہر نہ نکلنا، بناؤ سنگھار نہ کرنا اور خوشبو نہ لگانا وغیرہ) وہ ختم ہوجائیں گیں٬ اس کے علاوہ اگر کسی علاقے میں اس آخری دن کے موقع پر جو کچھ کیا جاتا ہے٬ وہ تمام رسم و رواج ہیں٬ ان کا شریعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشکوۃ المصابیح: (باب الاعتصام بالکتاب و السنة٬ رقم الحدیث: 140)
"قال رسول اللہﷺ من احدث فی امرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد"
الھندیة: (533/1، ط: دار الفکر)
"على المبتوتة والمتوفى عنها زوجها إذا كانت بالغة مسلمة الحداد في عدتها كذا في الكافي. والحداد الاجتناب عن الطيب والدهن والكحل والحناء والخضاب ولبس المطيب والمعصفر والثوب الأحمر وما صبغ بزعفران إلا إن كان غسيلا لا ينفض ولبس القصب والخز والحرير ولبس الحلي والتزين والامتشاط كذا في التتارخانية"
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی