عنوان: سورہ بقرہ کے فضائل اور اس کے پڑھنے کی تعداد اور حکم(6608-No)

سوال: مفتی صاحب! سنا ہے کہ سورۃ البقرۃ روزانہ یا ہفتہ میں ایک مرتبہ یا پندرہ دن میں ایک مرتبہ یا مہینے میں کم از کم ایک مرتبہ پڑھنی چاہیے۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا ایک ہی مجلس میں پڑھنا ضروری ہے یا ایک سے زائد مجلسوں میں مکمل کرسکتے ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ سورہ بقرہ کی تلاوت کے لیے مخصوص ایام کا تعین نہیں ہے، لہذا اگر کوئی شخص روزانہ پڑھ سکے تو زیادہ باعث برکت وعافیت ہوگا، ورنہ کم از کم تین دن کے بعد ایک مرتبہ پڑھ لینی چاہئیے، کیونکہ ایک حدیث میں ہے کہ جس گھر میں سورہ بقرہ پڑھی جاتی ہے، شیطان وہاں تین دن تک نہیں آتا۔ (صحيح ابن حبان: رقم الحدیث: 780) اور جب پڑھی جائے تو جس قدر سہولت ہو، یعنی ایک مجلس میں یا متعدد مجالس میں پڑھنا درست ہے۔
سورہ بقرہ کا پڑھنا باعث برکت وثواب ہے، احادیث مبارکہ میں اس کی بڑی فضیلت مذکور ہے، چنانچہ حدیث مبارکہ میں ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: سورہ بقرہ پڑھا کرو، کیونکہ اس کا پڑھنا برکت ہے، اور اس کا چھوڑنا حسرت اور بدنصیبی ہے، اور اہل باطل اس پر قابو نہیں پاسکتے۔
امام قرطبی نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے اس جگہ اہل باطل سے مراد جادوگر ہیں، مراد یہ ہے کہ اس سورت کے پڑھنے والے پر کسی کا جادو نہ چلے گا۔ (قرطبی از مسلم بروایت ابوامامہ باہلی)
نیز حضور پاک ﷺ نے فرمایا: جس گھر میں سورہ بقرہ پڑھی جائے، شیطان وہاں سے بھاگ جاتا ہے۔ (ابن کثیر از حاکم )
ایک اور روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: سورہ بقرہ "سنام القرآن اور ذروة القرآن" ہے، سنام اور ذروہ ہرچیز کے اعلی وافضل حصہ کو کہا جاتا ہے، اس کی ہرآیت کے نزول کے وقت اسّی (٨٠) فرشتے اس کے جلو میں نازل ہوئے۔ (تفسیر ابن کثیر )
اگر سورہ بقرہ طوالت کی وجہ سے روزانہ نہ پڑھی جاسکتی ہو تو کم از کم سونے سے پہلے سورہ بقرہ کی آخری دو آیات ضرور پڑھ لینی چاہئیے، کیونکہ حدیث مبارکہ میں ہے کہ جو شخص رات کے وقت سورہ بقرہ کی آخری دو آیات تلاوت کرے گا تو یہ دو آیتیں اس کیلیے (ہر قسم کے آفات سے بچاؤ کے لئے) کافی ہو جائیں گی۔ (سنن الترمذی: رقم الحدیث: 2881)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذی: (رقم الحدیث : 2877، ط : شرکة مکتبة)
حدثنا قتيبة قال: حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن سهيل بن أبي صالح، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لا تجعلوا بيوتكم مقابر، وإن البيت الذي تقرأ فيه البقرة لا يدخله الشيطان»: «هذا حديث حسن صحيح»۔

سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 2881، ط: شرکة مکتبة)
حدثنا أحمد بن منيع قال: حدثنا جرير بن عبد الحميد، عن منصور بن المعتمر، عن إبراهيم، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن أبي مسعود الأنصاري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قرأ الآيتين من آخر سورة البقرة في ليلة كفتاه»: «هذا حديث حسن صحيح»۔

صحيح ابن حبان: (رقم الحدیث: 780، ط: مؤسسة الرسالة)
أخبرنا أحمد بن علي بن المثنى، حدثنا الأزرق بن علي بن جهم، حدثنا حسان بن إبراهيم، حدثنا خالد بن سعيد المدني (1) ، عن أبي حازم، عن سهل بن سعد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن لكل شيء سناما، وإن سنام القرآن سورة البقرة، من قرأها في بيته ليلا لم يدخل الشيطان بيته ثلاث ليال، ومن قرأها نهارا لم يدخل الشيطان بيته ثلاثة أيام " قال أبو حاتم: قوله صلى الله عليه وسلم: " لم يدخل الشيطان بيته ثلاثة أيام "

معارف القرآن: (103/1، ط: ادارة المعارف)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 10430 Jan 31, 2021
sora e baqra ki fazeelat or us kay parhne ka hukum, The virtues of Surah Baqarah and the command / ruling to recite it

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation of Quranic Ayaat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.