سوال:
مفتی صاحب! اگر کوئی شخص بیٹھ کر تلاوت کرتے ہوئے تھک جائے تو کیا ایک ٹانگ پر دوسری ٹانگ رکھ کر یا لیٹ کر قرآن شریف پڑھ سکتا ہے؟ نیز حالتِ حیض میں موبائل سے تلاوتِ قرآن اور دعا و اذکار پڑھنا کیسا ہے؟
جواب: اگر دوران تلاوت تھکاوٹ محسوس ہو تو تھکاوٹ دور کرنے کی غرض سے ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھ کر بیٹھنا جائز ہے، بشرطیکہ قرآن شریف ٹانگ سے نیچے نہ آئے۔ اسی طرح بوقتِ عذر لیٹ کر قرآنِ کریم پڑھنے کی بھی گنجائش ہے، لیکن اس وقت ادباً اپنے دونوں پاؤں کو سمیٹ لینا چاہیے،البتہ افضل یہ ہے کہ بیٹھ کر اور قبلہ رخ ہوکر تلاوت کی جائے۔
واضح رہے کہ حالتِ حیض میں قرآن کریم کی تلاوت کرنا جائز نہیں ہے، چاہے مصحف سے پڑھے یا موبائل میں دیکھ کر پڑھے، البتہ اس حالت میں دعا، ذکر و اذکار یاوظیفہ پڑھنا درست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
المحیط البرھانی: (311/5، ط: دار الکتب العلمیة)
ولا بأس بقراءة القرآن إذا وضع جنبه على الأرض لقوله تعالى: {وعلى جنوبهم} (آل عمران:191) ، ولكن ينبغي أن يضم رجله عند القراءة۔
الھندیة: (316/5، ط: دار الفکر)
رجل أراد أن يقرأ القرآن فينبغي أن يكون على أحسن أحواله يلبس صالح ثيابه ويتعمم ويستقبل القبلة؛ لأن تعظيم القرآن والفقه واجب، كذا في فتاوى قاضي خان.
لا بأس بقراءة القرآن إذا وضع جنبه على الأرض ولكن ينبغي أن يضم رجليه عند القراءة، كذا في المحيط.
لا بأس بالقراءة مضطجعا إذا أخرج رأسه من اللحاف؛ لأنه يكون كاللبس وإلا فلا، كذا في القنية.
الھندیة: (38/1، ط: دار الفکر)
(ومنها) حرمة قراءة القرآن لا تقرأ الحائض والنفساء والجنب شيئا من القرآن والآية وما دونها سواء في التحريم على الأصح، إلا أن لا يقصد بما دون الآية القراءة، مثل أن يقول الحمد لله يريد الشكر أو بسم الله عند الأكل أو غيره فإنه لا بأس به.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی