عنوان: بیرون ملک دوران ملازمت اگر خواہشات کا غلبہ ہو، تو کیا وہاں رہنا جائز ہے؟(6646-No)

سوال:
مفتی صاحب ! میں شادی شدہ اور دو بچوں کا باپ ہوں، میری بیوی اور بچے پشاور پاکستان میں رہتے ہیں اور میں خلیج میں آٹھ سال سے نوکری کر رہا ہوں، اس نوکری کی وجہ سے میں ایک سال پہلے چھٹی پر نہیں جا سکتا، چونکہ میں یہاں خلیج میں اکیلے رہتا ہوں اور وقتا فوقتا نفسانی خواہشات کا بہت غلبہ ہو جاتا ہے، ابھی بہت عرصے سے موبائل پر فحش فلمیں دیکھنے کا عادی ہو گیا ہوں، جس کے نتیجے میں ہاتھ سے خواہش پوری کر لیتا ہوں، بچنے کی بہت کوشش کرتا ہوں، بزرگوں کے بیانات سنتا ہوں، بچنے کے سب طریقے اپنا چکا ہوں، لیکن ایک ہفتہ یا دس دن کے بعد پھر غلبہ ہو جاتا ہے اور وہی عادت لوٹ آتی ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا اس صورتحال کے پیش نظر میرے لیے یہ سفر کرنا اور بیوی سے دور رہنا جائز ہے؟ جبکہ میرے لئے اپنی بیوی اور بچوں کو اپنے پاس بلا نا ممکن نہیں ہے، ( اخراجات بہت زیادہ ہیں ) اور میرے پاس اتنا سرمایہ بھی نہیں ہے کہ میں اپنا ویز ہ کینسل کرکے پاکستان چلا جاؤں اور وہاں اپنے بیوی بچوں کے ساتھ رہوں، اگر یہاں خلیج میں رہتا ہوں تو ایمان خطرے میں ہے اور اگر پاکستان چلا جاؤں تو وہاں میری مالی حالت مجھے جانے کی اجازت نہیں دیتی۔
مہربانی فر ما کر میری رہنمائی فرمائیں، اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔

جواب: عام حالات میں شوہر کیلئے بیوی کے اجازت کے بغیر چار ماہ تک٬ اور بیوی کی اجازت ہو تو چار ماہ سے زائد عرصہ دور رہنا جائز ہے۔
یہ حکم عام حالات اور کبھی کبھار ضرورت پیش آنے کی صورت کا ہے٬ لیکن اگر اتنا عرصہ دور رہنے کی صورت میں میاں بیوی میں سے کسی ایک کے بھی فتنے میں مبتلا ہونے کا یقین یا غالب گمان ہو٬ تو پھر بیوی کی اجازت کے ساتھ بھی دور رہنا جائز نہ ہو گا۔
صورت مسئولہ میں آپ کیلیے ملازمت کے سلسلے میں سالہا سال بیوی سے دور رہنا فتنے سے خالی نہیں ہے٬ لہذا ایسی ملازمت چھوڑ کر اپنے ملک میں ملازمت اختیار کریں، تاکہ آپ ناجائز کاموں سے محفوظ رہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرہ، الآیة: 226)
لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ ۖ فَإِن فَاءُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌo

مصنف امام عبد الرزاق: (رقم الحدیث: 12593)
عبد الرزاق عن بن جريج قال أخبرني من أصدق أن عمر ؓ وهو يطوف سمع امرأة وهي تقول:
تطاول هذا الليل واخضل جانبه
وأرقني إذ لا خليل ألاعبه
فلولا حذار اللٰہ لا شيء مثله
لزعزع من هذا السرير جوانبه
فقال عمر ؓ فمالك قالت أغربت زوجي منذ أربعة أشهر وقد اشتقت إليه فقال أردت سوءا قالت معاذ الله قال فاملكي على نفسك فإنما هو البريد إليه فبعث إليه ثم دخل على حفصة فقال إني سائلك عن أمر قد أهمني فأفرجيه عنه كم تشتاق المرأة إلى زوجها فخفضت رأسها فاستحيت فقال فإن لله لا يستحيي من الحق فأشارت ثلاثة أشهر وإلا فأربعة فكتب عمر ألا تحبس الجيوش فوق أربعة أشهر"

رد المحتار: (203/3، ط: دار الفکر)
"يؤيد ذلك أن عمر رضي الله تعالى عنه لما سمع في الليل امرأة تقول : فوالله لولا الله تخشى عواقبه لزحزح من هذا السرير جوانبه فسأل عنها فإذا زوجها في الجهاد ، فسأل بنته حفصة : كم تصبر المرأة عن الرجل : فقالت أربعة أشهر ، فأمر أمراء الأجناد أن لا يتخلف المتزوج عن أهله أكثر منها ، ولو لم يكن في هذه المدة زيادة مضارة بها لما شرع الله تعالى الفراق بالإيلاء فيها"۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 610 Feb 08, 2021
bairoon mulk doran e mulazamat agar khuwahshat ka ghalba ho to waha kia waha rehna jaiz hai?, If desire prevails while working abroad, is it permissible to stay there?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.