عنوان: اگر اقالہ کرتے وقت فورا سودا واپس نہیں کیا، تو کیا اقالہ ہوجائے گا؟(6709-No)

سوال: اگر خریدار بائع (بیچنے والے) سے اقالہ کرنا چاہے، اور بائع کے پاس آکر یہ کہے کہ مجھے یہ سودا بہت مہنگا پڑگیا ہے، براہ مہربانی یہ سودا ختم کرکے مجھے پیسے واپس دے دیں، میں آپ کو دو دن بعد سودا واپس کردوں گا، اور بائع اسے پیسے دے دے، تو کیا اس صورت میں اقالہ ہوجائے گا؟

جواب: اگر بائع اور خریدار آپس میں باہم رضامندی سے اقالہ کریں، اور بائع خریدار کو سودے کی رقم واپس کردے، جبکہ خریدار بائع کو فورا سودا واپس نہ کرے، بلکہ دو دن بعد واپس کرے، تب بھی اقالہ درست ہوجائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (120/5، ط: دار الفکر)
الإقالة هي لغة: الرفع۔۔۔۔۔وشرعا (رفع البيع)۔۔۔(ويصح بلفظين ماضيين و) هذا ركنها (أوأحدهما مستقبل) كأقلني فقال أقلتك۔۔۔۔(و) تصح أيضا (بفاسختك وتركت وتاركتك ورفعت وبالتعاطي) ولو من أحد الجانبين (كالبيع) هو الصحيح۔۔۔الخ
(قوله: هو الصحيح بزازية) عبارتها قبض الطعام المشتري وسلم بعض الثمن ثم قال بعد أيام إن الثمن غال فرد البائع بعض الثمن المقبوض، فمن قال البيع ينعقد بالتعاطي من أحد الجانبين جعله إقالة وهو الصحيح

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 532 Feb 10, 2021
agar iqala kartay waqt foran sauda wapis nahi kiya to iqala hojayga, If the deal is not returned immediately at the time of iqaala, will the contract of iqaala be occurred?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.