سوال:
بعض لوگ جہیز کو میراث کا بدل سمجھ کر بیٹی یا بہن کو جہیز دیتے ہیں اور بعد میں میراث سے بیٹی یا بہن کو محروم کردیا جاتا ہے، کیا یہ طریقہ صحیح ہے؟ اِس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟
جواب: شادی کے موقع پر لڑکی کو جو کچھ دیا جاتا ہے، یہ محض تحفہ ہے، میراث کا بدل نہیں، لہٰذا جہیز دے کر بہن یا بیٹی کو میراث سے محروم کردینا سراسر جہالت اور صریح ظلم ہے۔
احادیثِ مبارکہ میں اس پر بڑی وعیدیں وارد ہوئی ہیں، حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص( کسی کی ) بالشت بھر زمین بھی ظلماً لے گا، قیامت کے دن ساتوں زمینوں میں سے اتنی ہی زمین اس کے گلے میں طوق کے طور پر ڈالی جائے گی۔
دوسری حدیثِ مبارکہ میں ہے، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے وارث کی میراث کاٹے گا، (یعنی اس کا حصہ نہیں دے گا) تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی جنت کی میراث کاٹ لے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشکوٰۃ المصابیح: (ص: 254، باب الغصب و العاریة، ط: قدیمی)
عن سعید بن زید رضی اﷲ عنہ قال قال رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم من اخذ شبراً من الارض ظلماً فانہ یطوقہ‘ یوم القیامۃ من سبع ارضین متفق علیہ۔
و فیھا ایضاً: (ص: 266، ط: قدیمی)
عن انس قال قال رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم من قطع میراث وارثہ قطع اﷲ میراثہ من الجنۃ یوم القیمۃ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی