سوال:
مفتی صاحب ! ڈاکٹروں کے کہنے کے مطابق میرے مادہ منویہ کے جراثیم ختم ہوچکے ہیں اور میرے بچے پیدا نہیں ہو سکتے ہیں، جبکہ میں ہمبستری کرنے پر تو قادر ہوں، اور چونکہ میری پہلے کوئی اولاد نہیں ہے اور اب ڈاکڑوں کے بقول اولاد نہیں ہوسکتی، میری بیوی فسخِ نکاح کرنا چاہتی ہے، کیونکہ میں طلاق اور خلع دینے پر راضی نہیں ہوں، سوال یہ ہے کہ کیا اس صورت میں وہ فسخِ نکاح کا حق رکھتی ہے یا نہیں؟
جواب: کسی کو اولاد دینا اور کسی کو اولاد نہ دینا، یہ اللہ تعالی کی مشیت پر موقوف ہے، جس کو چاہتے ہیں، اولاد دیتے ہیں اور جس کو چاہتے ہیں، بے اولاد رکھتے ہیں، چاہے وہ جنسی لحاظ سے کتنا ہی صحت مند کیوں نہ ہو، اور ڈاکٹروں کی بات کوئی یقینی حکم کی حیثیت نہیں رکھتی ہے، اور چونکہ آپ اپنی بیوی سے ہمبستری کرنے پر قادر ہیں، لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ کے مادہ منویہ سے جراثیم کا ختم ہوجانا، کوئی ایسا شرعی عذر نہیں ہے، جس کی وجہ سے آپ کی بیوی کو فسخِ نکاح کا حق حاصل ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
المحیط البرھانی: (175/3، ط: دار الكتب العلمية)
وإن وجدت زوجها خصياً، فإن كان بحال تنتشر آلته ويصل إلى المرأة لا خيار لها، وإن كان لا تنتشر آلته ولا يصل إلى المرأة فالجواب فيه كالجواب في العنين.
نجم الفتاویٰ: (195/3)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی