سوال:
میں نے حال ہی میں اپنی فیملی کے لئے جہاز کے ٹکٹ خریدے تھے، لیکن ایک عذر پیش آگیا، جس کی وجہ سے ہم جا نہیں سکے، ان ٹکٹوں کی قیمت زکوٰۃ کے نصاب کو پہنچتی ہے، سوال یہ ہے کہ کیا ان ٹکٹوں پر بھی زکوۃ واجب ہوگی، نیز ریل گاڑی اور کوچز کے ٹکٹوں پر زکوۃ واجب ہونے کے بارے میں بھی حکم بتادیں؟
جواب: واضح رہے کہ ہوائی جہاز، ریل گاڑی اور کوچز کے خریدے گئے ٹکٹ، جو تجارت کی غرض سے نہ ہوں، بلکہ کسی جگہ سفر کرنے کی نیت سے ہوں، تو ان پر زکوۃ واجب نہیں ہوگی، چاہے ان کی قیمت نصاب تک پہنچتی ہو، کیونکہ وہ ٹکٹ حاجتِ اصلیہ میں داخل ہیں، اور جو اشیاء حاجتِ اصلیہ میں داخل ہوں، ان پر زکوۃ واجب نہیں ہوتی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (262/2، ط: دار الفکر)
(و) فارغ (عن حاجته الأصلية) لأن المشغول بها كالمعدوم.
أن المراد من قوله: وفارغ عن حاجته الأصلية ما كان نصابا من النقدين أو أحدهما فارغا عن الصرف إلى تلك الحوائج، لكن كلام الهداية مشعر بأن المراد به نفس الحوائج، فإنه قال: وليس في دور السكنى وثياب البدن وأثاث المنازل ودواب الركوب وعبيد الخدمة وسلاح الاستعمال زكاة؛ لأنها مشغولة بحاجته الأصلية وليست بنامية اه.
الھندیۃ: (172/1، ط: دار الفکر)
(ومنها فراغ المال) عن حاجته الأصلية فليس في دور السكنى وثياب البدن وأثاث المنازل ودواب الركوب وعبيد الخدمة وسلاح الاستعمال زكاة۔۔الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی