سوال:
مفتی صاحب ! بتوں کی خرید و فروخت کا کیا حکم ہے، وضاحت فرمادیں؟
جواب: بتوں کی خرید و فروخت اور اس کا کاروبار کرنا ناجائز ہے، اور اس سے حاصل شدہ آمدنی حرام ہے، کیونکہ حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ : "اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی خرید و فروخت کو حرام قرار دیا ہے"، اور وجہ اس کی یہ ہے کہ یہ شرک جیسے بڑے گناہ کا آلہ اور سبب ہے اور اس کی خرید و فروخت اور کاروبار کرنے سے کفر و شرک اور بت پرستی میں اعانت اور مدد ہوگی، جبکہ شریعت مطہرہ میں گناہ کے کام میں تعاون کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدۃ، الآیۃ: 2)
وَ لَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثۡمِ وَ الۡعُدۡوَانِ ۪ وَ اتَّقُوا اللہَ ؕ اِنَّ اللہَ شَدِیۡدُ الۡعِقَابِo
مشکاۃ المصابیح: (843/2، ط: المکتب الاسلامی)
وعن جابر أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول عام الفتح وهو بمكة: «إن الله ورسوله حرم بيع الخمر والميتة والخنزير والأصنام»۔۔۔الحدیث
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی