resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بتوں کی خرید و فروخت کا حکم(6785-No)

سوال: مفتی صاحب ! بتوں کی خرید و فروخت کا کیا حکم ہے، وضاحت فرمادیں؟

جواب: بتوں کی خرید و فروخت اور اس کا کاروبار کرنا ناجائز ہے، اور اس سے حاصل شدہ آمدنی حرام ہے، کیونکہ حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ : "اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی خرید و فروخت کو حرام قرار دیا ہے"، اور وجہ اس کی یہ ہے کہ یہ شرک جیسے بڑے گناہ کا آلہ اور سبب ہے اور اس کی خرید و فروخت اور کاروبار کرنے سے کفر و شرک اور بت پرستی میں اعانت اور مدد ہوگی، جبکہ شریعت مطہرہ میں گناہ کے کام میں تعاون کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (المائدۃ، الآیۃ: 2)
وَ لَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثۡمِ وَ الۡعُدۡوَانِ ۪ وَ اتَّقُوا اللہَ ؕ اِنَّ اللہَ شَدِیۡدُ الۡعِقَابِo

مشکاۃ المصابیح: (843/2، ط: المکتب الاسلامی)
وعن جابر أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول عام الفتح وهو بمكة: «إن الله ورسوله حرم بيع الخمر والميتة والخنزير والأصنام»۔۔۔الحدیث

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

butoo ki khareed or farookht ka hukum, Ruling / Order of buying and selling of idols

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial