عنوان: "قرآن کریم کی زینت اور خوب صورتی سورہ رحمٰن ہے اور دو چمکنے والی سورتیں سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران ہیں" احادیث کی تحقیق(6791-No)

سوال: کیا قرآن کریم کی دلہن سوره رحمن کو کہا جاسکتا ہے اور قرآن کریم کا نور کس سورت کو کہا جاتا ہے؟

جواب: ’’عروس القرآن ‘‘سورۃ الرحمٰن کو کہا جاتا ہے۔ عروس کا معنی ہے زینت و خوب صورتی، یعنی قرآن کریم کی زینت اور خوب صورتی سورۂ رحمٰن ہے۔حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہر چیز کی ایک زینت اور خوب صورتی ہوتی ہے اور قرآن کریم کی زینت اور خوب صورتی سورۂ رحمٰن ہے۔
(شعب الایمان،حدیث نمبر: 2494)
واضح رہے کہ مذکورہ حدیث سندا کمزور ہے، اس لیے اس حدیث کو بیان کرتے وقت ضعف کی صراحت کر دینی چاہیے۔
"زھراوین" یعنی چمکنے والی اور نور والی، یہ دو سورتوں سورۂ بقرہ اور سورۂ آل عمران کو کہا جاتا ہے، جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے: ”قرآن پڑھو اس لیے کہ وہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کا سفارشی ہو کر آئے گا اور دو چمکنے والی سورتیں سورۂ البقرہ اور سورۂ آل عمران پڑھو، اس لیے کہ وہ میدان قیامت میں آئیں گی گویا دو بادل ہیں یا وہ سائبان یا دو ٹکڑیاں ہیں اڑتے جانور کی اور اپنے لوگوں کی طرف حجت کرتی ہوئی آئیں گی اور سورۃ بقرہ پڑھو کہ اس کا لینا یعنی پڑھنا برکت ہے، اور چھوڑنا اس کا حسرت ہے اور جادوگر لوگ اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔“
(صحیح مسلم،حدیث نمبر:(804)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

شعب الإيمان للبيهقي: (رقم الحديث: 2494، 489/2، ط: دار الكتب العلمية)
أخبرنا أبو عبد الرحمن السلمي ثنا علي بن الحسين بن جعفر الحافظ ببغداد ثنا أحمد بن الحسن دبيس المقرئ ثنا محمد بن يحيى بن جعفر الكسائي المقري ثنا هشام اليزيدي ثنا علي بن حمزة الكسائي ثنا موسى بن جعفر عن أبيه جعفر عن أبيه عن علي بن الحسين عن أبيه عن علي رضي الله عنه قال : سمعت النبي صلى الله عليه و سلم يقول : لكل شيء عروس و عروس القرآن الرحمن.

والحديث أورده المناوي في’’فيض القدير‘‘(286/5، رقم الحديث: 7319) و قال: وفيه علي بن الحسن دبيس عده الذهبي في الضعفاء والمتروكين وقال الدارقطني: ليس بثقة.

صحيح مسلم: (رقم الحديث: 804، ط: دار إحياء التراث العربي)
حدثني الحسن بن علي الحلواني ، حدثنا أبو توبة وهو الربيع بن نافع ، حدثنا معاوية ، يعني ابن سلام ، عن زيد ، أنه سمع أبا سلام ، يقول : حدثني أبو أمامة الباهلي ، قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ، يقول : اقرؤوا القرآن فإنه يأتي يوم القيامة شفيعا لأصحابه ، اقرؤوا الزهراوين البقرة ، وسورة آل عمران ، فإنهما تأتيان يوم القيامة كأنهما غمامتان ، أو كأنهما غيايتان ، أو كأنهما فرقان من طير صواف ، تحاجان عن أصحابهما ، اقرؤوا سورة البقرة ، فإن أخذها بركة ، وتركها حسرة ، ولا تستطيعها البطلة.

والحدیث أخرجه الإمام أحمد في ’’مسنده‘‘ (249/5، رقم الحديث: 22200) ، وابن الضريس في’’ فضائل القرآن‘‘ (ص: 59، رقم الحديث: 98) ، وابن حبان في ’’صحيحه‘‘ (322/1، رقم الحديث: 116) ، والطبراني في ’’الأوسط‘‘(150/1، رقم الحديث: 468) و في ’’الكبير‘‘ (118/8، رقم الحديث: 7542) ، والحاكم في ’’المستدرك‘‘ (752/1،رقم الحديث: 2071) ، والرويانى (305/2، رقم الحديث: 1254)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2061 Feb 12, 2021
"quran ki dulhan" or "quran ka noor" kis sorat ko kaha jata hay?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.