سوال:
مفتی صاحب ! ایک شخص صاحبِ نصاب تھا، لوگوں کو زکوۃ دیتا تھا، پھر اس پر ایسا حال آیا کہ وہ خود مستحقِ زکوۃ ہوگیا، پھر حالات تبدیل ہوئے اور دوبارہ صاحبِ نصاب بن گیا۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ اب یہ زکوۃ کس وقت نکالے گا، پہلے والے وقت کے اعتبار سے یا اب جب سے صاحبِ نصاب بنا ہے، اس پر سال گزرنے کے بعد سے زکوۃ ادا کرے گا؟
جواب: واضح رہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی واجب ہونے کے لیے نصاب زکوٰۃ پر سال گزرنا لازمی ہے، اور سال گزرنے کا اصول یہ ہے کہ اگر کوئی شخص زکوٰۃ کے نصاب کا مالک بن جائے، اور پھر اس دن ( سال کے پہلے دن) اور سال مکمل ہونے کے آخری دن تک وہ شخص صاحب نصاب رہے، دوران سال اگر مال کم ہوجائے ( یعنی نصاب سے کم ہو گیا ہو بالکل ختم نہ ہوا ہو ) تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اس صورت میں زکوة کی ادائیگی ضروری ہے۔
ہاں! اگر مال بالکل ہی ختم ہو جائے کہ ایک روپیہ بھی نہ بچے، تو ایسی صورت میں پچھلے سال کا حساب ختم ہوجائے گا، پھر جب مال آجائے اور اتنا آجائے کہ وہ نصاب زکوٰۃ کو پہنچتا ہو، تو یہ شخص دوبارہ صاحب نصاب بن جائے گا، اور اس مال پر از سرنو سال گزرنے کے بعد زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (302/2، ط: دار الفکر)
(وشرط كمال النصاب) ولو سائمة (في طرفي الحول) في الابتداء للانعقاد وفي الانتهاء للوجوب (فلا يضر نقصانه بينهما) فلو هلك كله بطل الحول.
البحر الرائق: (247/2، ط: دار الكتاب الاسلامی)
(قوله ونقصان النصاب في الحول لا يضر إن كمل في طرفيه) ؛ لأنه يشق اعتبار الكمال في أثنائه إما لا بد منه في ابتدائه للانعقاد وتحقيق الغناء، وفي انتهائه للوجوب،
احسن الفتاوی: (265/4، ط : سعید)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی