سوال:
مفتی صاحب ! ایک بکرا ہرنیا کی وجہ سے جفتی کرنے پر قادر نہیں ہے تو کیا اس کی قربانی جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ ہر وہ عیب جو جانور کے گوشت پر اثر انداز نہ ہو اور اس سے جانور کا جمال بھی بالکلیہ ختم نہ ہو، تو ایسے جانور کی قربانی درست ہے۔
اور اگر عیب ایسا ہوکہ جواس جانور کے گوشت پر اثر انداز ہو یا اس سے جانورکی منفعت یا جمال بالکلیہ ختم ہوجائےتو اس جانور کی قربانی درست نہیں ہے، لہذا صورت مسئولہ میں ہرنیا کی بیماری ایسا عیب نہیں ہے، جواس جانور کے گوشت پر اثر انداز ہو، اس لیے ہرنیا کی بیماری والے بکرے کی قربانی درست ہے۔باقی رہا یہ کہنا کہ ہرنیا کی وجہ سے بکرا جفتی کرنے پر قادر نہیں ہے تو چونکہ خصی جانور کی قربانی جائز ہے لہذا مذکورہ بکرے کی قربانی بھی جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفقہ الاسلامی و ادلته: (251/4، ط: دار الفکر)
سلامة الحيوان المضحى به من العيوب الفاحشة التي تؤدي عادة إلى نقص اللحم أو تضر بالصحة.
الموسوعة الفقھیة الکویتیة: (83/5، ط: وزارة الأوقاف و الشئون الإسلامية)
( الشرط الثالث ) : سلامتها من العيوب الفاحشة ، وهي العيوب التي من شأنها أن تنقص الشحم أو اللحم
البحر الرائق: (201/8، ط: دار الكتاب الإسلامي)
ويضحي بالجماء۔۔۔۔۔ (والخصي) وعن أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - هو أولى لأن لحمه أطيب وقد صح أنه - عليه الصلاة والسلام - «ضحى بكبشين أملحين موجوءين» الأملح الذي فيه ملحةوهو البياض الذي فيه شعيرات سود وهو من لون الملح، والموجوء المخصي من الوجء وهو أن يضرب عروق الخصية بشيء۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی