عنوان: "رجب کے پہلے دن روزہ تین سال کا کفارہ ہے" حدیث کی تحقیق(6821-No)

سوال: براہ کرم درج ذیل حدیث کی تحقیق فرمادیں کہ "رجب کے پہلے دن کا روزہ تین سال کا کفارہ ہے، دوسرے دن کا روزہ دو سال کا کفارہ ہے اور تیسے دن کا روزہ ایک سال کا کفارہ ہے، پھر ہر دن کا روزہ ایک ماہ کا کفارہ ہے"۔

جواب: سوال میں ذکرکردہ روایت کو " فضائل شھر رجب " میں علامہ حسن الخلال نے نقل کیا ہے،ذیل میں روایت سند ،متن کی ذکرکی جاتی ہے۔
حدثنا عبد الله بن أحمد بن عبد الله التمار ثنا محمد بن عبد الله الطلالاينوسي أبو بكر الصيدلاني ثنا أبو جعفر محمد بن أبي سليم المقرئ ثنا محمد بن بشر ثنا أبو عبد الله العقيلاني عن حمران بن أبان مولى عثمان عن عكرمة عن ابن عباس رضي الله عنهما قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم صوم أول يوم في رجب كفارة ثلاث سنين والثاني كفارة سنتين والثالث كفارة سنةٍ ثم كل يومٍ شهر۔
(فضائل شھررجب للخلال،ص:۷،ط: دار ابن حزم)
ترجمہ:
حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نےارشاد فرمایاکہ رجب کے پہلےدن کا روزہ تین سال کا کفارہ ہے ،اور دوسرے دن کا روزہ دوسالوں کا اور تیسرے دن کا ایک سال کا کفارہ ہے ،پھر ہر دن کا روزہ ایک ماہ کا کفارہ ہے۔
حدیث کا حکم:
علامہ مناوی ؒ نے ’’الجامع الصغیر‘‘ کی شرح ’’فیض القدیر‘‘میں اس روایت کونقل کرنے کے بعد لکھا ہے :
"حديث ضعيف جدا قال ابن الصلاح وغيره : لم يثبت في صوم رجب نهي ولا ندب
وأصل الصوم مندوب في رجب وغيره وقال ابن رجب : لم يصح في فضل صوم رجب بخصوصه شئ عن النبي صلى الله عليه وسلم ولا عن أصحابه
".
(ج:۴، ص، ۲۷۷، ط: دار الكتب العلمية بيروت)
ترجمہ:
یہ حدیث بہت زیادہ ضعیف ہے اور علامہ ابن صلاح وغیرہ نے فرمایا:رجب کے روزے کی فضیلت سے متعلق نہ منع اور نہ ہی استحباب ثابت ہے اور نفس روزہ رکھنا رجب اور دوسرے مہینوں میں مستحب ہے ۔
اسی طرح علامہ مناوی نے الجامع الصغیر کی شرح التیسر میں اس روایت کی سند کو ساقط کہا ہے۔
حافظ ابن حَجر عسقلانیؒ نے اپنی کتاب ’’تبیین العجب مما ورد فی فضل رجب ‘‘میں لکھا ہے :
"لم يرد في فضل شهر رجب، ولا في صيا مه ، ولا في صيام شيء منه معين، ولا في قيام ليلة مخصوصة فيه.. حديث صحيح يصلح للحجة
( تبیین العجب مما ورد فی فضل رجب لابن حَجرا لعسقلانی، ص:۲۳، ط: مؤسسۃ قرطبۃ)
ترجمہ:
رجب کی فضیلت میں ، اور نہ ہی اِس کے روزوں کی فضیلت میں ، اور نہ ہی اِس کے کسی دِن میں خاص طور پر کوئی روزہ رکھنے کی فضیلت میں ، اور نہ ہی اِس کی کسی خاص رات میں قیام کرنے کے بارے میں کوئی صحیح حدیث ملتی ہے، جو قابل حُجت ہو۔
علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے فرماتے ہیں :
’’لم يرد فی رجب علی الخصوص سنة صحيحة ولاسنة ولاضعيفة ضعفا خفيفا بل جميع ما روی فيه علی الخصوص امام موضوع مکذوب أو ضعيف شديد الضعف‘‘
(السیل الجرار:۲/۱۴۳،ط:دار الکتب العلمیۃ)
’’خاص طور پر ماہ رجب کے متعلق کوئی صحیح حسن یا کم درجے کی ضعیف سنت وارد نہیں بلکہ اس سلسلے میں وارد تمام روایات یا تو من گھڑت اورجھوٹی ہیں یا شدید ضعیف ہیں ۔ ‘‘
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے فرمایا ہے :
"وكل حديث في ذكر صوم رجب وصلاة بعض الليالي فيه فهو كذب مفترى"
(المنار المنیف لابن القیم ، ص:۶۶، ط:دارالعاصمۃ )
ترجمہ:
’’رجب کے روزے اور اس کی کچھ راتوں میں قیام کے متعلق جتنی بھی احادیث بیان کی جاتی ہیں وہ تمام جھوٹ اور بہتان ہیں ۔ ‘‘
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ ماہ رجب کی کوئی بھی خاص فضیلت ثابت نہیں اورجن روایات میں اس کی کوئی بھی فضیلت مروی ہے ، وہ تمام روایات ضعیف یا سخت ضعیف یا منکر اور موضوع (من گھڑت)ہیں۔
خلاصہ کلام:
مذکورہ روایت کی سند ساقط اور انتہائی ضعیف ہونے کی وجہ سے بغیر ضعف کے بیان کرنے سے اجتناب کیا جائے،البتہ یہ واضح رہے کہ روزہ خود ایک نیک عمل ہے اور پھر رجب کا ”اشہرِحرم“ میں سے ہونا ،تو یہ دونوں مل کر عام دنوں سے زائد حصول ِ اجر کا باعث بن جاتے ہیں؛ لہٰذا اس مہینے میں کسی بھی دن کسی خاص متعین اجر کے اعتقاد کے بغیر روزہ رکھنا، یقینا مستحب اور حصول ِخیر کا ذریعہ ہو گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الجامع الصغير: (رقم الحدیث: 5051، 44/2، ط: المكتبة القديمة)
صوم أول يوم من رجب كفارة ثلاث سنين، والثاني كفارة سنتين، والثالث كفارة سنة، ثم كل يوم شهرا
- أبو محمد الخلال في فضائل رجب عن ابن عباس۔

التيسير بشرح الجامع الصغير: (95/2، ط: مكتبة الإمام الشافعي)
(صوم أول يوم من رجب كفارة ثلاث سنين والثاني كفارة سنتين والثالث كفارة سنة ثم كل يوم شهرا) أي ثم صوم كل يوم من أيامه الباقية بعد الثلاث يكفر خطايا شهر (أبو محمد الخلال في فضائل رجب عن ابن عباس) وإسناده ساقط ۔

الموسوعة الفقهية الكويتية: (95/28، ط: وزارة الأوقاف و الشئون الإسلامية)
ذهب جمهور الفقهاء - الحنفية والمالكية والشافعية - إلى استحباب صوم الأشهر الحرم .
وصرح المالكية والشافعية بأن أفضل الأشهر الحرم : المحرم ، ثم رجب ، ثم باقيها : ذو القعدة وذو الحجة . والأصل في ذلك قول النبي صلى الله عليه وسلم : أفضل الصلاة بعد الصلاة المكتوبة الصلاة في جوف الليل ، وأفضل الصيام بعد شهر رمضان صيام شهر الله المحرم .
ومذهب الحنفية : أنه من المستحب أن يصوم الخميس والجمعة والسبت من كل شهر من الأشهر الحرم .
وذهب الحنابلة إلى أنه يسن صوم شهر المحرم فقط من الأشهر الحرم

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2177 Feb 16, 2021
rajab kay pehle din roza teen saal ka kaffar hai hadees ki tehqeeq , Confirmation of Hadith, Hadees, Narration regarding / related to "Fasting on the first day of Rajab is an expiation for three years"

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.