سوال:
براہ کرم درج ذیل حدیث کی تحقیق فرمادیں کہ "رجب کے پہلے دن کا روزہ تین سال کا کفارہ ہے، دوسرے دن کا روزہ دو سال کا کفارہ ہے اور تیسے دن کا روزہ ایک سال کا کفارہ ہے، پھر ہر دن کا روزہ ایک ماہ کا کفارہ ہے"۔
جواب: سوال میں ذکرکردہ روایت’’شدید ضعیف ‘‘ ہے اور اس کی سند میں نکارت ہے ،لہذا اس کو جناب رسول اللہ ﷺ کی طرف نسبت کرکےبیان کرنے سے اجتناب کیا جائے،البتہ یہ واضح رہے کہ روزہ خود ایک نیک عمل ہے اور پھر رجب کا ”اشہرِحرم“ میں سے ہونا ،تو یہ دونوں مل کر عام دنوں سے زائد حصول ِ اجر کا باعث بن جاتے ہیں؛ لہٰذا اس مہینے میں کسی بھی دن کسی خاص متعین اجر کے اعتقاد کے بغیر روزہ رکھنا، یقینا مستحب اور حصول ِخیر کا ذریعہ ہو گا۔اس روایت کا ترجمہ ،تخریج اور اسنادی حیثیت مندرجہ ذیل ہے:
ترجمہ:حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نےارشاد فرمایاکہ رجب کے پہلےدن کا روزہ تین سال کا کفارہ ہے ،اور دوسرے دن کا روزہ دوسالوں کا اور تیسرے دن کا ایک سال کا کفارہ ہے ،پھر ہر دن کا روزہ ایک ماہ کا کفارہ ہے۔( فضائل شهر رجب ، حديث نمبر: 10،ط: دار ابن حزم) (۱)
تخریج الحدیث:
حافظ ابو محمد الحسن بن محمد الخلال (م 439ھ)نے ’’ فضائل شهر رجب‘‘( 64،رقم الحدیث: 10،ط: دار ابن حزم) میں ذکر کیا ہے۔
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
علامہ مناوی ؒ(م1031 ھ)نے ’’الجامع الصغیر‘‘ کی شرح ’’فیض القدیر‘‘میں اس روایت کونقل کرنے کے بعد لکھا ہے :’’یہ حدیث بہت زیادہ ضعیف ہے اور علامہ ابن صلاح وغیرہ نے فرمایا:رجب کے روزے کی فضیلت سے متعلق نہ منع اور نہ ہی استحباب ثابت ہے اور نفس روزہ رکھنا رجب اور دوسرے مہینوں میں مستحب ہے ‘‘۔(۲)
اسی طرح علامہ مناوی ؒ(م1031 ھ)نے الجامع الصغیر کی شرح التیسر میں اس روایت کی سند کو ساقط کہا ہے۔(۳)
حافظ ابن حَجر عسقلانیؒ (م 852ھ)نے اپنی کتاب ’’تبیین العجب مما ورد فی فضل رجب ‘‘میں لکھا ہے :’’رجب کی فضیلت میں اور نہ ہی اِس کے روزوں کی فضیلت میں ، اور نہ ہی اِس کے کسی دِن میں خاص طور پر کوئی روزہ رکھنے کی فضیلت میں ، اور نہ ہی اِس کی کسی خاص رات میں قیام کرنے کے بارے میں کوئی صحیح حدیث ملتی ہے، جو قابل حُجت ہو‘‘۔(۴)
علامہ ابن القیم (م 751ھ)نے فرمایا ہے :’’رجب کے روزے اور اس کی کچھ راتوں میں قیام کے متعلق جتنی بھی احادیث بیان کی جاتی ہیں وہ تمام جھوٹ اور بہتان ہیں ‘‘۔(۵)
علامہ شوکانی ؒ(م1250 ھ)نے فرماتے ہیں :’’خاص طور پر ماہ رجب کے متعلق کوئی صحیح حسن یا کم درجے کی ضعیف سنت وارد نہیں بلکہ اس سلسلے میں وارد تمام روایات یا تو من گھڑت اورجھوٹی ہیں یا شدید ضعیف ہیں‘‘۔(۶)
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ ماہ رجب کی کوئی بھی خاص فضیلت ثابت نہیں اورجن روایات میں اس کی کسی بھی قسم کی فضیلت مروی ہے ، وہ تمام کی تمام روایات ضعیف یا سخت ضعیف یا منکر اور موضوع (من گھڑت)ہیں، لہذامذکورہ روایت کی سند ساقط اور انتہائی ضعیف ہونے کی وجہ سے اسے بیان کرنے سے اجتناب کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
(۱)فضائل شھررجب للخلال: ( 64)رقم الحدیث: 10،ط: دار ابن حزم)
حدثنا عبد الله بن أحمد بن عبد الله التمار ثنا محمد بن عبد الله الطلالاينوسي أبو بكر الصيدلاني ثنا أبو جعفر محمد بن أبي سليم المقرئ ثنا محمد بن بشر ثنا أبو عبد الله العقيلاني عن حمران بن أبان مولى عثمان عن عكرمة عن ابن عباس رضي الله عنهما قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم صوم أول يوم في رجب كفارة ثلاث سنين والثاني كفارة سنتين والثالث كفارة سنةٍ ثم كل يومٍ شهر۔
(2)فیض القدیر للمناوي:(4/277)،رقم الحديث: 5051،ط:دارالكتب العلمية)
"حديث ضعيف جدا قال ابن الصلاح وغيره : لم يثبت في صوم رجب نهي ولا ندب
وأصل الصوم مندوب في رجب وغيره وقال ابن رجب : لم يصح في فضل صوم رجب بخصوصه شئ عن النبي صلى الله عليه وسلم ولا عن أصحابه".
(3) التيسير بشرح الجامع الصغير: (2/95، ط: مكتبة الإمام الشافعي)
أورد هذا الحديث وقال :وإسناده ساقط ۔
(4) تبیین العجب مما ورد فی فضل رجب لابن حَجرا لعسقلاني:( ص:۲۳، ط: مؤسسۃ قرطبۃ)
"لم يرد في فضل شهر رجب، ولا في صيا مه ، ولا في صيام شيء منه معين، ولا في قيام ليلة مخصوصة فيه.. حديث صحيح يصلح للحجة"۔
(5) المنار المنیف لابن القیم الجوزية:( 96 )،رقم الحديث: 170 ، ط: مكتبة المطبوعات الإسلامية)
"وكل حديث في ذكر صوم رجب وصلاة بعض الليالي فيه فهو كذب مفترى"
(6) السيل الجرار للشوكاني:( 297 )،ط:دار ابن حزم )
’’لم يرد في رجب على الخصوص سنة صحيحية ولا حسنة ولا ضعيفة ضعفا خفيفا بل جميع ما روى فيه على الخصوص أما موضوع مكذوب أو ضعيف شديد الضعف وغاية ما يصلح للتمسك به في استحباب صومه ما ورد في حديث الرجل البأهلي ان النبي صلى الله عليه وسلم قال له: "صم أشهر الحرم" ورجب من الاشهر الحرم بلا خلاف وهذا الحديث أخرجه أحمد وابو دأود وابن ماجه ولكنه لا يدل على شهر رجب على الخصوص‘‘
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی