resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: "جب بھی دو محبت کرنے والوں کے درمیان جدائی ہوتی ہے تو وہ ان میں سے کسی ایک کے گناہ کے ارتکاب ہی کی وجہ سے ہوتی ہے" حدیث کی تحقیق اور وضاحت(6846-No)

سوال: ان دونوں باتوں کی تصدیق فرمادیں: "سیدنا انس رضي الله عنه سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، جب بھی ﷲ کے لیے محبت رکھنے والے دو بندوں میں دوری ہوتی ہے تو اس کا سبب ان میں سے کسی ایک کا کوئی گناہ ہوتا ہے۔ (مسند أحمد : ٥٣٥٧، صححه الألباني)
امام مزنی رحمه الله فرماتے ہیں: جب تمہیں اپنے بھائیوں کی طرف سے جفا کا سامنا ہو تو ﷲ سے توبہ کرو، کیونکہ تم سے کوئی گناہ ہو چکا ہے اور جب تم دیکھو کہ ان کا قلبی میلان تمہاری طرف بڑھ گیا ہے تو ﷲ کا شکر ادا کرو کہ تم کسی کام میں ﷲ کی اطاعت بجا لائے ہو۔(فيض القدير للمناوي: 437/5)

جواب: سوال میں دریافت کردہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے طریق سے منقول روایت سند کے لحاظ سے مرتبہ "صحت" پر ہے، چنانچہ اس کو آگے نقل کرنا درست ہے۔
مذکورہ روایت کو امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "الأدب المفرد" میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کے طریق سے، جبکہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے مذکورہ روایت کو اپنی "مسند" میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے طریق سے روایت کونقل کیا ہے، ذیل میں دونوں کتب میں موجود روایات کا ترجمہ ذکر کیا جاتا ہے:
"الأدب المفرد" میں ذکر کردہ روایت کا ترجمہ:
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب دو آدمی اللہ تعالیٰ کی خاطر، یا اسلامی بھائی چارے کی وجہ سے باہم محبت کرتے ہیں، پھر ان دونوں میں جدائی کا سبب وہ گناہ ہوتا ہے جس کا ارتکاب کوئی ایک کرتا ہے۔
"مسند احمد" میں ذکر کردہ روایت کا ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے:" مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، نہ وہ اس پر ظلم کرتا ہے، نہ وہ اس کو بے یار و مددگار چھوڑتا ہے"۔ مزید فرماتے تھے: " قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم )کی جان ہے، جب بھی دو محبت کرنے والوں کے درمیان جدائی ہوتی ہے، تو وہ ان میں سے کسی ایک کے گناہ کے ارتکاب ہی کی وجہ سے ہوتی ہے"۔نیز فرماتے کہ " مسلمان شخص کے ذمے اس کے بھائی کے لیے چھ نیکیاں ہیں، جب وہ چھینکے تو اس کی چھینک کا جواب دے، جب وہ بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت کرے اور جب وہ دور چلا جائے، تو اس کی خیر خواہی چاہے، جب وہ اسے ملے تو اسے سلام کرے، جب وہ دعوت کرے تو اس کی دعوت قبول کرے، جب وہ وفات پا جائے، تو اس کو قبرستان تک چھوڑنے کے لیے جائے،اور آپ ﷺ نے مسلمان سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق رہنے سے منع فرمایا ہے۔
فائدہ :
اس حدیث کا سلیس مفہوم تو وہی ہے، جو ترجمہ میں بیان کیا گیا ، البتہ شراحِ حدیث نے اس حوالہ سے موجود ذخیرہ روایات کو سامنے رکھتے ہوئے مزید تفصیل ذکر فرمائی ہے کہ دونوں محبت کرنے والوں کو ایک دوسرے کی غلطی پر فورا جدائی اختیار نہیں کرنی چاہیے، یعنی ایسا ہرگز نہیں کرنا چاہیے کہ کسی ایک کی پہلی ہی غلطی پر اس سے جدائی اختیار کر لی جائے، بلکہ اس کو حکمت ومصلحت سے سمجھاتے رہنا چاہیے،اس روش کو اختیار کرنے سے عام طور پر باہمی الفت و محبت کو برقرار رہتےدیکھا گیا ہے۔
(فضل اللہ الصمد فی توضیح الادب المفرد: ص: ٤٩٤)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مسند الإمام احمد: (مسند المکثرین من الصحابة، مسند عبدالله بن عمر-رضي الله عنهما، 259/9، رقم الحدیث: 5357، ط:الرسالة)
أخرج الإمام أحمد، عن شیخه موسى بن داود، عن ابن لهيعة، عن خالد بن أبي عمران، عن نافع عن ابن عمر-رضي الله عنهما عن النبي ﷺ يقول: "المسلم أخو المسلم، لا يظلمه ولا يخذله، ويقول: والذي نفس محمد بيده، ما توادّ اثنان ففرق بينهما إلا بذنب يحدثه أحدهما۔ وكان يقول: للمرء المسلم على أخيه من المعروف ست: يشمته إذا عطس، ويعوده إذا مرض، وينصحه إذا غاب، ويشهده ويسلم عليه إذا لقيه، ويجيبه إذا دعاه، ويتبعه إذا مات، ونهى عن هجرة المسلم أخاه فوق ثلاث".

الأدب المفرد للإمام البخاري: (145/1، ص: 109، بَابُ هِجْرَةِ الْمُسْلِمِ، المحقق: محمد فؤاد عبد الباقي، الناشر: دار البشائر الإسلامية – بيروت)
أخرج البخاري عن شیخه يحيى بن سليمان، قال: حدثني ابن وهب قال: أخبرني عمرو، عن يزيد بن أبي حبيب، عن سنان بن سعد، عن أنس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ما تواد اثنان في الله جل وعز أو في الإسلام، فيفرق بينهما إلا بذنب يحدثه أحدهما"۔

فیض القدیر لعبدالرؤف المناوي: (حرف المیم، 543/7، رقم الحدیث:7879، الناشر: المكتبة التجارية الكبرى – مصر)
وقال المزني: إذا وجدت من إخوانك جفاء، فتب إلى الله؛ فإنك أحدثت ذنبا، وإذا وجدت منهم زيادة ودّ، فذلك لطاعة أحدثتها، فاشكر الله تعالى۔

واللہ تعالٰی أعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

aapas mai allah taala kay liye muhabbat karne walon kay darmiyan judai in mai say kisi aik kay gunah ki waja say hoti hai is hadees ki tehqeeq, Confirmation of Hadith, Hadees, Narration regarding / related to "Separation between those who love each other for the sake of Allah is due to the sin of one of them".

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees