عنوان: حرمین شریفین میں نمازِعصر مثل اول میں پڑھنا(6881-No)

سوال: سوال یہ ہے کہ ہم پاکستان میں عصر کی نماز امام ابو حنیفہؒ کے مسلک کے مطابق پڑھتے ہیں، لیکن ہم جب حج وعمرہ کرنے جاتے ہیں تو وہاں ہم امام شافعیؒ کے مسلک کے مطابق کیوں پڑھتے ہیں؟ براہ کرم اس کے متعلق رہنمائی فرمادیں۔

جواب: واضح رہے کہ اگر حرمین شریفین کے علاوہ کسی اور مسجد میں عصر کی نماز مثل اول میں پڑھنے کی نوبت آئے تو ایسی صورت میں ایسی مسجد تلاش کرنی چاہیے جہاں حنفی مسلک کے مطابق عصر کی نماز ادا کی جاتی ہو، البتہ اگر حرمین شریفین میں عصر کی نماز مثل اول میں پڑھنے کی نوبت آئےتو چونکہ امام شافعیؒ کے علاوہ خود احناف میں صاحبینؒ کا قول بھی مثل اول میں عصر کی نماز پڑھنے کا موجود ہے اور حرمین شریفین میں نماز پڑھنے کے فضائل بھی احادیث مبارکہ میں بکثرت وارد ہوئے ہیں، لہذا ان فضائل اور صاحبینؒ کے قول کو مد نظر رکھتے ہوئے حرمین شریفین میں مثل اول میں عصر کی نماز پڑھ لینی چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (139/1، ط : سعید)
(ووقت الظہر من زوالہ)… (إلی بلوغ الظل مثلیہ)، وعنہ مثلہ، وہو قولہما وزفر والأئمة الثلاثة، قال الإمام الطحطاوي: وبہ نأخذ، وفي غرر الأذکار:وھو المأخوذ بہ، وفی البرھان: وھو الأظھر لبیان جبریل، وھو نص فی الباب، وفی الفیض: وعلیہ عمل الناس الیوم، وبہ یفتی، (سوی فیٴ یکون للأشیاء قبل (الزوال)۔
(قولہ الی بلوغ الظل مثلیہ) ھذا ظاھر الروایۃ عن الامام نھایۃ وھو الصحیح بدائع ومحیط وینابیع وھو المختار غیاثیۃ واختارہ الامام المحبوبی وعول علیہ النسفی وصدر الشریعۃ تصحیح قاسم واختارہ اصحاب المتون وارتضاہ الشارحون فقول الطحاوی وبقولھما ناخذ لا یدل علی أنہ المذھب وما فی الفیض من أنہ یفتی بقولھما فی العصر والعشاء مسلم فی العشاء فقط علی مافیہ وتمامہ فی البحر… (قولہ وعلیہ عمل الناس الیوم) أی فی کثیر من البلاد والا حسن مافی السراج عن شیخ الاسلام أن الاحتیاط أن لا یؤخر الظھر الی المثل وان لا یصلی العصر حتی یبلغ المثلین لیکون مؤدیا للصلاتین فی وقتھما بالاجماع وانظر ھل اذا لزم من تأخیرہ العصر الی المثلین فوت الجماعۃ یکون الاولی التاخیر ام لا والظاھر الأول بل یلزم لمن اعتقد رجحان قول الامام تامل۔

و فیہ ایضاً: (مطلب فی حکم التقلید و الرجوع عنہ، 55/1)
(قولہ ان الحکم الملفق باطل بالاجماع وان الرجوع عن التقلید بعد العمل باطل اتفاقا) المراد بالحکم (الملفق) الحکم الوضعیی کا لوضعی کالصحۃ مثالہ متوضیٔ سال من بدنہ دم ولمس امرأۃ ثم صلی فان صحۃ ہذہ الصلاۃ ملفقۃ من مذہب الشافعی والحنفی والتلفیق باطل فصحتہ منتفیۃ۔

البشری لارباب الفتویٰ: (الفصل السادس)
قال شیخنا محمد فرید مدظلہ: لا یجوز الحکم والافتاء بالقول المرجوح وبمذہب سائر الائمۃ الا فی ثلاثۃ مواضع الاول عند الضرورۃ دون التشہی والتلہی فانہ حرام کما حرم الحکم الملفق الخارج للاجماع فی عمل واحد کالحکم بصحۃ وضوء من ترک الترتیب ومسح دون ربع الرأس… المنع عن المرجوح حتی لنفسہ لکون المرجوح صار منسوخاً نعم قید البیری بالعامی وذکر عن خزانۃ الروایات ان العالم الذی یعرف معنی النصوص والاخبار وہو من اہل الدرایۃ یجوز لہ ان یعمل علیہا وان کان مخالفا لمذہبہ وقال العلامۃ الشامی فی مقدمۃ ردالمحتار: ہذا فی غیر موضع الضرورۃ وبمعناہ فی شرح عقود رسم المفتی۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1029 Feb 24, 2021
haram me / may namaz e asar misl e sani me / mein parhna kesa he?, How is it to pray the Asr prayer at the time of Asr-i Awwal (shadows of all things become as long as their original length.) in the Haram?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.