سوال:
اگر کوئی شخص زکوۃ کی مد میں اپنے گھر کی استعمال شدہ اشیاء مثلاََ پرانے کپڑے، پرانے برتن اور دیگر پرانی اشیاء وغیرہ ادا کرنا چاہے، تو کیا زکوۃ ادا ہوجائے گی؟
جواب: قرآن کریم میں عمدہ مال سے صدقہ کرنے کی ترغیب دی گئی ہے اور گھٹیا مال سے صدقہ کرنے کو ناپسند فرمایا ہے، چنانچہ ایک جگہ اللہ رب العزت کا ارشاد ہے کہ: "تم نیکی کے مقام تک اس وقت تک ہرگز نہیں پہنچو گے، جب تک ان چیزوں میں سے (اللہ کے لیے) خرچ نہ کرو، جو تمہیں محبوب ہیں۔"
اور دوسری جگہ ارشاد ہے کہ "اے ایمان والو! جو کچھ تم نے کمایا ہو اور جو پیداوار ہم نے تمہارے لیے زمین سے نکالی ہو اس کی اچھی چیزوں کا ایک حصہ (اللہ کے راستے میں) خرچ کیا کرو، اور یہ نیت نہ رکھو کہ بس ایسی خراب قسم کی چیزیں (اللہ کے نام پر) دیا کرو گے، جو (اگر کوئی دوسرا تمہیں دے، تو نفرت کے مارے) تم اسے آنکھیں میچے بغیر نہ لے سکو۔"
لہذا عمدہ مال سے زکوۃ ادا کرنی چاہیے، البتہ اگر کوئی شخص استعمال شدہ پرانے کپڑے، پرانے برتن اور دیگر پرانی اشیاء وغیرہ سے زکوۃ ادا کرے، تو ان چیزوں کی قیمت کے بقدر زکوۃ ادا ہوجائے گی، البتہ ان جیسی گھٹیا چیزوں کو زکوۃ میں ادا کرنا مکروہ ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (آل عمران، الآیۃ: 92)
لَنۡ تَنَالُوا الۡبِرَّ حَتّٰی تُنۡفِقُوۡا مِمَّا تُحِبُّوۡنَ ۬ؕ وَ مَا تُنۡفِقُوۡا مِنۡ شَیۡءٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیۡمٌ o
و قولہ تعالی: (البقرۃ، الآیۃ: 267)
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡفِقُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ مَا کَسَبۡتُمۡ وَ مِمَّاۤ اَخۡرَجۡنَا لَکُمۡ مِّنَ الۡاَرۡضِ ۪ وَ لَا تَیَمَّمُوا الۡخَبِیۡثَ مِنۡہُ تُنۡفِقُوۡنَ وَ لَسۡتُمۡ بِاٰخِذِیۡہِ اِلَّاۤ اَنۡ تُغۡمِضُوۡا فِیۡہِ ؕ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللہَ غَنِیٌّ حَمِیۡدٌo
الفقہ الاسلامی و ادلتہ: (2059/3، ط: دار الفکر)
ويكره تعمد الصدقة بالرديء، لقول الله تعالى: {ولا تيمموا الخبيث منه تنفقون} [البقرة:267/ 2]، ويستحب تعمد أجود ماله وأحبه إليه، لقوله سبحانه: {لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون} [آل عمران:92/ 3].
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی