سوال:
اس حدیث کی تصیق فرمادیں: "عطاء بن ابی رباح تابعی سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا:جو بندہ دن کے ابتدائی حصے میں یعنی علی الصباح سورہ یٰسین پڑھے گا، اللہ تعالیٰ اس کی حاجتیں پوری فرمائے گا"۔ (سنن دارمی)
جواب: سوال میں دریافت کردہ روایت کو امام دارمی رحمہ اللہ نے اپنی "سنن اور مسند" میں نقل کیا ہے، چونکہ روایت میں موجود تمام راوی (سوائے شجاع بن ولید کے) ثقہ ومعتبر ہیں، لہذا فضائل کے باب میں توسع ہونے اور مذکورہ روایت کے مفہوم پر مشتمل دیگر شواہد کی بناء پر اس حدیث پر عمل کرنا اور آگے نقل کرنا درست ہے۔
ذیل میں محدثین عظام رحمہم اللہ کے کلام کا خلاصہ نقل کیا جاتا ہے:
علامہ مبارکفوری رحمہ اللہ روایت کے ذیل میں لکھتے ہیں کہ "امام دارمی رحمہ اللہ نے روایت کو مرسل(صحابی کے واسطہ کو حذف کرکے) ذکر کیا ہے، اس روایت کی سند میں موجود تمام راوی ثقہ ومعتبر ہیں، سوائے "شجاع بن ولید" ، یہ راوی سچا وپرہیزگار ضرور تھا، مگر روایتِ حدیث کے سلسلہ میں کافی دفعہ وہم کا شکار ہوجاتا تھابہرصورت(تائید کے لئے) اس مفہوم پر مشتمل ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت موجود ہے"۔
مذکورہ روایت کے مفہوم پر مشتمل شاہد روایت:
علامہ مبارکفوری رحمہ اللہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالہ سے جس روایت کا تذکرہ کیا ہے، اس کو علامہ متقی ہندی نے اپنی کتاب "کنز العمال"میں نقل کیا ہے، جس کا ترجمہ درج ذیل ہے:
"جو شخص رات کے وقت سورہ یس پڑھے، اسے قرآن مجید کی دیگر سورتوں کے مقابلے میں دس گنا ثواب دیا جاتا ہے۔ اور جو شخص دن کے آغاز میں سورہ یس کی تلاوت کرے،اور اس سورت کو اپنی حاجت کی تکمیل کے لیے پیش کرے، تو اس کی حاجت پوری کردی جاتی ہے۔( کنز العمال في سنن الأقوال والأفعال، فضائل السور الباقیة من الإکمال، 591/1، رقم الحدیث: 2681، الناشر: مؤسسة الرسالة)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل :
سنن الدارمي ، أبو محمد عبدالله بن عبدالرحمن الدارمي: (باب في فضل "یس"، 2150/4، رقم الحدیث: 3461، تحقيق: حسين سليم أسد الداراني، الناشر: دار المغني للنشر والتوزيع)
(أسند الإمام الدارمي بسنده) حدثنا الوليد بن شجاع، حدثني أبي، حدثني زياد بن خيثمة، عن محمد بن جحادة، عن عطاء بن أبي رباح، قال: بلغني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "من قرأ يس في صدر النهار، قضيت حوائجه".
مرعاة المفاتیح، أبو الحسن عبیدالله المبارکفوري: (254/7، رقم الحدیث: 2199، الناشر: إدارة البحوث العلمية والدعوة والإفتاء - الجامعة السلفية - بنارس الهند)
"رواه الدارمي مرسلاً، رجال إسناده ثقات، إلا شجاع بن الوليد بن قيس السكوني، وهو صدوق ورع، له أوهام، كذا في التقريب۔ وفي الباب عن ابن عباس -عند أبي الشيخ- بلفظ: من قرأ يس ليلة ضعف على غيرها من القرآن عشراً، ومن قرأها في صدر النهار وقدمها بين يدي حاجته قضيت.
کنز العمال في سنن الأقوال والأفعال، لعلاء الدین علي بن حسام الدین المتقي الهندي (فضائل السور الباقیة من الإکمال، 591/1، رقم الحدیث: 2681، المحقق: بكري حياني - صفوة السقا، الناشر: مؤسسة الرسالة)
"من قرأ يس في ليلة أضعف على غيرها من القرآن عشرا، ومن قرأها في صدر النهار، وقدمها بين يدي حاجته قضيت"
تقریب التهذيب، للحافظ ابن حجر العسقلاني: (حرف الشین، 264/1، المحقق: محمد عوامة، الناشر: دار الرشيد - سوريا)
قال الحافظ ابن حجر –رحمه الله- في "شجاع ابن الوليد ابن قيس السكوني، أبو بدر الكوفي":
"صدوق ورع، له أوهام، من التاسعة مات سنة أربع ومائتين"۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی