عنوان: بواسیر کا خون نکلنے کی صورت میں وضو اور کپڑوں کی پاکی کا حکم (6976-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! میری عمر تقریبا 62 سال ہے، 1976سے 2004 تک کئی حکیموں اور ڈاکٹروں سے کئی دفعہ بواسیر کے آپریشن کرائے، مگر اب تک ہر دوسرے مہینے بڑے پیشاب کرنے کے بعد زیادہ خون مجھ سے بہتا ہے، علاج اور پرہیز دونوں کرتا ہوں، لیکن فائدہ نہیں ہوتا۔
پوچھنا یہ ہے کہ کبھی کبھار جب شلوار دیکھتا ہوں تو زیادہ خون سے گندی ہوتی ہے، میں نے کئی نمازیں بھی پڑھی ہوئی ہوتی ہیں، اب کتنی نمازیں دہراؤں گا؟
میرا یہ مسئلہ دائمی سا بن گیا ہے، 24 گھنٹے اپنی طرف متوجہ ہوتا ہوں کہ شلوار خون سے گندی نہ ہو، مقعد کی جگہ پر ہر وقت درد ہوتا ہے، جب کوئی کریم یا دوائی لگاتا ہوں تو صفائی مشکل ہوتی ہے، کوئی شرعی حل بتائیں۔ شکریہ

جواب:
صورت مسئولہ میں اگر آپ کا خون وقفہ وقفہ سے نکلتا ہے، اور وہ وقفہ اس قدر ہے کہ جس میں وقتی فرض نماز ادا کی جاسکتی ہے، تو آپ شرعاً معذور کےحکم میں نہیں ہے، لہٰذا جب بھی وضو ٹوٹے گا تو نیا وضو کرکے نماز پڑھنا لازم ہوگا۔ اور اگر خون نکلنے کا وقفہ اتنا کم ہے کہ نماز کے پورے وقت میں فرض نماز پڑھنے کا بھی موقع نہیں مل پاتا تو آپ شرعاً معذور کےحکم میں ہیں، اور معذور کا حکم یہ ہے کہ ہرفرض نماز کے وقت میں ایک وضو آپ کے لئے کافی ہوگا، اس وضو کے ذریعے آپ اس وقت کے اندر جتنی چاہیں نمازیں پڑھ سکتے ہیں، اگرچہ آپ کا خون جاری ہو اور وقت نکل جانے پر وضو ٹوٹ جائے گا۔

۲۔ کپڑوں کی پاکی کا حکم یہ ہے کہ اگر آپ کو یقین ہو کہ کپڑے دھونے کے بعد نماز سے فارغ ہونے سے پہلے کپڑے دوبارہ ناپاک نہیں ہوں گے، تو کپڑے کے اس ناپاک حصے کو دھونا ضروری ہے اور اگر نماز سے فارغ ہونے سے پہلے دوبارہ ناپاک ہونے کا یقین ہو تو اس کا دھونا ضروری نہیں ہے، اسی کپڑے میں آپ نماز ادا کر سکتے ہیں، کیونکہ شریعت میں اس عذر کا اعتبار کیا گیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

إعلاء السنن: (باب إن المستحاضۃ تتوضأ لوقت کل صلاۃ، 262/1، ط: ادارۃ القرآن)
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت: جاء ت فاطمۃ بنت أبي حبیش إلی النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقالت: یا رسول اللّٰہ! إني امرأۃ أستحاض فلا أطہر، أفأدع الصلاۃ؟ قال: لا، إنما ذٰلک عرق، ولیس بالحیضۃ، اجتنبي الصلاۃ أیام محیضک، ثم اغتسلي و توضئي لکل صلاۃ، و إن قطر الدم علی الحصیر۔

الدر المختار: (305/1، ط: دار الفکر)
(وصاحب عذر من به سلس) بول لا يمكنه إمساكه (أو استطلاق بطن أو انفلات ريح أو استحاضة) أو بعينه رمد أو عمش أو غرب، وكذا كل ما يخرج بوجع ولو من أذن وثدي وسرة (إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة)
بأن لا يجد في جميع وقتها زمنا يتوضأ ويصلي فيه خاليا عن الحدث (ولو حكما) لأن الانقطاع اليسير ملحق بالعدم (وهذا شرط) العذر (في حق الابتداء، وفي) حق (البقاء كفى وجوده في جزء من الوقت) ولو مرة (وفي) حق الزوال يشترط (استيعاب الانقطاع) تمام الوقت (حقيقة) لأنه الانقطاع الكامل.

البحر الرائق: (226/1، ط: دار الکتاب الاسلامی)
ومن به سلس بول وهو من لا يقدر على امساكه والرعاف الدم الخارج من الأنف والجرح الذي لا يرقأ أي الذي لا يسكن دمه من رقا الدم سكن
وإنما كان وضوءها لوقت كل فرض لا لكل صلاة لقوله عليه الصلاة والسلام المستحاضة تتوضأ لوقت كل صلاة رواه سبط ابن الجوزي عن أبي حنيفة

الھندیة: (41/1، ط: دار الفکر)
إذا كان به جرح سائل وقد شد عليه خرقة فأصابها الدم أكثر من قدر الدم أو أصاب ثوبه إن كان بحال لو غسله يتنجس ثانيا قبل الفراغ من الصلاة جاز أن لا يغسله وصلى قبل أن يغسله وإلا فلا هذا هو المختار هكذا في المضمرات۔۔۔۔رجل رعف أو سال عن جرحه الدم ينتظر آخر الوقت فإن لم ينقطع توضأ وصلى قبل أن يغسله قبل خروج الوقت كذا في الذخيرة.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1661 Mar 01, 2021
bawaseer ka khoon nikalnay ki soorat mai wozu or kapron ki paaki ka hukum, Ruling on ablution and purification of clothes in case of bleeding from hemorrhoids

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.