سوال:
مفتی صاحب ! میری والدہ کی عمر ٦٥ سال ہے، والد کا انتقال ہونے بعد انکی عدت کی چار ماہ دس دن کی مدت پوری کرنا لازمی ہے یا تین ماہ پورے ہونے پر عدت ختم کرسکتی ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ قرآن کریم کی کسی آیت یا کسی حدیث میں یہ بات نہیں آئی کہ عدت صرف جوان عورتوں کے لیے ہوتی ہے، یہ محض من گھڑت (لوگوں کی بنائی ہوئی) بات ہے، قرآن و حدیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ جو عورت حاملہ نہ ہو، چاہے وہ بوڑھی ہو یا جوان، اس کی عدتِ وفات چار ماہ دس دن ہے، اور اگر حاملہ ہو، چاہے بوڑھی ہو یا جوان تو اس کی عدت وضع حمل ( بچہ جننے تک) ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 234)
وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَاللّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌo
و قولہ تعالی: (الطلاق، الآیۃ: 4)
وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِن نِّسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ وَأُوْلَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ۔۔۔۔الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی