عنوان: بیمار بیوی کو چھوڑ کر تبلیغ میں جانا(7015-No)

سوال: اگر کسی کی بیوی سخت بیمار ہو اور اس کے بچے چھوٹے ہوں، اور ان کے لیے نان نفقہ کا انتظام بھی نہ ہو تو کیا ایسے شخص کا تبلیغ میں جانا صحیح ہے؟

جواب: اگر بیوی بچے تنگ دست ہوں اور سفر پر جانے کی صورت میں ان کےخرچ کا انتظام نہ ہو یا بیوی ضعیف اور بیمار ہو اور اس کی خدمت، تیمارداری اور خبرگیری کے لئے کوئی اور موجود نہ ہو تو ایسی صورت میں اس آدمی کا اپنے بیوی بچوں کو یوں ہی چھوڑ کر تبلیغ میں جانا درست نہیں ہے، بلکہ اسے چاہیے کہ وہ مقامی طور پر دین سیکھنے اور سکھانے کی محنت میں لگا رہے، البتہ اگر بیوی بچوں کے خرچ کا انتظام ہو اور اس کے پیچھے بیمار بیوی کی خبرگیری اور تیمارداری کرنے والا اورکوئی موجود ہو تو ایسی صورت میں اس کاتبلیغ میں جانا درست ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 4066)
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ حَجَّ الْبَيْتَ فَرَأَى قَوْمًا جُلُوسًا فَقَالَ مَنْ هَؤُلاَءِ الْقُعُودُ قَالُوا هَؤُلاَءِ قُرَيْشٌ. قَالَ مَنِ الشَّيْخُ قَالُوا ابْنُ عُمَرَ. فَأَتَاهُ فَقَالَ: إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ شَيْءٍ أَتُحَدِّثُنِي، قَالَ أَنْشُدُكَ بِحُرْمَةِ هَذَا الْبَيْتِ أَتَعْلَمُ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَرَّ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ نَعَمْ. قَالَ فَتَعْلَمُهُ تَغَيَّبَ عَنْ بَدْرٍ فَلَمْ يَشْهَدْهَا قَالَ نَعَمْ. قَالَ فَتَعْلَمُ أَنَّهُ تَخَلَّفَ عَنْ بَيْعَةِ الرُّضْوَانِ فَلَمْ يَشْهَدْهَا قَالَ نَعَمْ. قَالَ فَكَبَّرَ. قَالَ ابْنُ عُمَرَ تَعَالَ لأُخْبِرَكَ وَلأُبَيِّنَ لَكَ عَمَّا سَأَلْتَنِي عَنْهُ، أَمَّا فِرَارُهُ يَوْمَ أُحُدٍ فَأَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ عَفَا عَنْهُ، وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَدْرٍ فَإِنَّهُ كَانَ تَحْتَهُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتْ مَرِيضَةً، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لَكَ أَجْرَ رَجُلٍ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا وَسَهْمَهُ». وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَيْعَةِ الرُّضْوَانِ فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ أَحَدٌ أَعَزَّ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ لَبَعَثَهُ مَكَانَهُ، فَبَعَثَ عُثْمَانَ، وَكَانَ بَيْعَةُ الرُّضْوَانِ بَعْدَ مَا ذَهَبَ عُثْمَانُ إِلَى مَكَّةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ الْيُمْنَى: «هَذِهِ يَدُ عُثْمَانَ». فَضَرَبَ بِهَا عَلَى يَدِهِ فَقَالَ: «هَذِهِ لِعُثْمَانَ». اذْهَبْ بِهَذَا الآنَ مَعَكَ.

صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 6507)
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، أَنَّ نَاعِمًا، مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: أَقْبَلَ رَجُلٌ إِلَى نَبِيِّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أُبَايِعُكَ عَلَى الْهِجْرَةِ وَالْجِهَادِ، أَبْتَغِي الْأَجْرَ مِنَ اللهِ، قَالَ: «فَهَلْ مِنْ وَالِدَيْكَ أَحَدٌ حَيٌّ؟» قَالَ: نَعَمْ، بَلْ كِلَاهُمَا، قَالَ: «فَتَبْتَغِي الْأَجْرَ مِنَ اللهِ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَارْجِعْ إِلَى وَالِدَيْكَ فَأَحْسِنْ صُحْبَتَهُمَا»

الفتاویٰ الھندیۃ: (کتاب الحظر و الاباحۃ، 365/5)
قال محمدؒ فی السیر الکبیر: اذا اراد الرجل ان یسافر الی غیر الجہاد لتجارۃ او حج او عمرۃ و کرہ ذلک ابواہ فان کان یخاف الضیعۃ علیھما بان کانا معسرین و نفقتھما علیہ، و ما لہ لا یفی بالزاد و الراحلۃ و نفقتھما فانہ لا یخرج بغیر اذنھما .......... و ان کان لا یخاف الضیعۃ علیھما بان کانا موسرین و لم تکن نفقتھما علیہ۔
ان کان سفرا لا یخاف علی الولد الھلاک فیہ کان لہ ان یخرج بغیر اذنھما ........ و کذا الجواب فیما اذا خرج للفقہ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 770 Mar 05, 2021
beemar biwi ko chor kar tableegh mai jaana, Leave the sick wife and go to Tabligh

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.