سوال:
السلام علیکم، اگر دورانِ تلاوت کوئی مہمان آجائے تو کیا ان کے لیے اٹھنا چاہیے یا تلاوت ختم کرکے بعد میں ملاقات کی جا سکتی ہے؟ ہمارے ہاں ! ایک حافظ صاحب جب اپنی حفظ کی کلاس میں تشریف لاتے ہیں تو طلباء تلاوت سے اٹھ کر ان سے مصافحہ کرتے ہیں (یہ عمل حافظ صاحب کے کہنے پر ہورہا ہے یعنی حافظ صاحب نے کہا ہوا ہے کہ میرے لیے اٹھا کرو اور مجھ سے مصافحہ کیا کرو) کیا یہ عمل جائز ہے؟
جواب: آیت مکمل کرکے تلاوت روک کر کوئی کام کرنا یا کسی کے سلام کا جواب دینا جائز ہے۔
اسی طرح کسی بڑے آدمی یا اہل علم کے لئے احتراماً کھڑا ہونا اور اس کا استقبال کرنا جائز ہے، البتہ اگر کوئی شخص اس کا طالب ہو، اور وہ خود دوسروں کو اپنے آنے پر قیام کا حکم دیتا ہو، تو اس کے لئے کھڑا ہونا ممنوع ہے۔
صورت مسئولہ میں اگر حافظ صاحب نے بچوں کو تربیت اور آداب سکھانے کے لئے کھڑے ہونے کا حکم دیا ہے، تو ان کے لئے کھڑے ہونے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، لیکن اگر انہوں نے یہ حکم تکبر اور اپنی بڑائی ظاہر کرنے کے لیے دیا ہے، تو ان کے لئے ایسا حکم دینا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشکوٰۃ المصابیح: (رقم الحدیث: 4699)
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : مَنْ سَرَّہٗ اَنْ یَتَمَثَّلَ لَہُ الرِّجَالُ قِیَامًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہٗ مِنَ النَّار۔
مرقاۃ المفاتیح: (570/8، ط: مکتبہ فیصل)
و الحاصل ان القیام و ترکہ مختلف بحسب الازمان و الاشخاص و الاحوال۔
رد المحتار: (415/6، ط: سعید)
فقد اختلف التصحیح فی القاری ، و عند ابی یوسف یرد بعد الفراغ، او عند تمام الآیۃ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی