عنوان: مسجد میں صفوں کے کناروں میں گزرگاہ کے طور پر جگہ خالی چھوڑنے کا حکم(7073-No)

سوال: مفتی صاحب ! بعض مساجد میں یہ دیکھا گیا ہے کہ صف کے دونوں کناروں میں راستہ رکھا جاتا ہے، تاکہ جماعت کی نماز ختم ہونے پر اگر کسی نمازی کو جانا ہو، تو وہ کنارے سےگزر جائے، مسبوق کی وجہ سے انتظار نہ کرنا پڑے، اس طرح کناروں میں کچھ راستہ رکھ کر صف بنانا صحیح ہے ؟
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء

جواب: واضح رہے کہ فرض نماز کے بعد جگہ تبدیل کر کے سنتیں وغیرہ ادا کرنا مستحب ہے، اگر مقتدی اس پر عمل کرنا چاہتے ہوں، یا اسی طرح بعض اوقات کسی مقتدی کو فرض نماز کے فورا بعد جلدی میں کہیں جانا پڑ جاتا ہے اور مسجد کی تعمیر اس طرح ہوئی ہو کہ صفوں کے کناروں پر دروازے نہ ہوں، تو ایسی صورت میں فرض نماز کی ادائیگی کے بعد نمازیوں کو اپنی جگہ سے ہٹنے کی سہولت کے لیے انتظامی طور پر اگر صفوں کی ترتیب ایسی رکھی جائے کہ دونوں کناروں میں گزرگاہ کے طور پر جگہ خالی رکھی گئی ہو تو اس سے نماز کی ادائیگی پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے، البتہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ امام صفوں کے درمیان میں کھڑا ہو اور صفوں کی دونوں جانب برابر ہوں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن أبي داود: (باب مقام الإمام من الصف دار السلام، رقم الحدیث: 681)
عن أبی ہریرۃ ؓ قال: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: "وسطوا الإمام وسدوا الخلل".

مرقاة المفاتیح: (رقم الحدیث: 953، 757/2، ط: دار الفکر)
وعن عطاء الخراساني، عن المغيرة - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " «لا يصلي الإمام في الموضع الذي صلى فيه حتى يتحول» "، رواه أبو داود، وقال: عطاء الخراساني لم يدرك المغيرة.
وقوله: (" حتى يتحول ") ، أي: ينتقل إلى موضع، جاء للتأكيد، فإن قوله: لا يصلي في موضع صلى - فيه أفاد ما أفاده، وقال المظهر: ونهي عن ذلك ليشهد له الموضعان بالطاعة يوم القيامة، ولذلك يستحب تكثير العبادة في مواضع مختلفة.

نیل الاوطار: (235/3، ط: دار الحدیث)
وَالْعِلَّة فِي ذَلِكَ تَكْثِير مَوَاضِع الْعِبَادَة كَمَا قَالَ الْبُخَارِيُّ وَالْبَغَوِيِّ لِأَنَّ مَوَاضِع السُّجُود تَشْهَد لَهُ كَمَا فِي قَوْله تَعَالَى: {يَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَهَا} [الزلزلة: 4] أَيْ تُخْبِر بِمَا عُمِلَ عَلَيْهَا. وَوَرَدَ فِي تَفْسِير قَوْله تَعَالَى: {فَمَا بَكَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ وَالأَرْضُ} [الدخان: 29] " إنَّ الْمُؤْمِن إذَا مَاتَ بَكَى عَلَيْهِ مُصَلَّاهُ مِنْ الْأَرْض وَمِصْعَدُ عَمَلِهِ مِنْ السَّمَاءِ " وَهَذِهِ الْعِلَّة تَقْتَضِي أَيْضًا أَنْ يَنْتَقِل إلَى الْفَرْض مِنْ مَوْضِع نَفْلِهِ، وَأَنْ يَنْتَقِل لِكُلِّ صَلَاة يَفْتَتِحهَا مِنْ أَفْرَاد النَّوَافِل، فَإِنْ لَمْ يَنْتَقِل فَيَنْبَغِي أَنْ يَفْصِل بِالْكَلَامِ لِحَدِيثِ النَّهْي عَنْ أَنْ تُوصَل صَلَاة بِصَلَاةٍ حَتَّى يَتَكَلَّم الْمُصَلِّي أَوْ يَخْرُج، أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ وَأَبُو دَاوُد.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 700 Mar 16, 2021
masjid mai safoo kay kinaro mai guzargaah kay tour par jaga khali choornay ka hukum, The order to leave a space at the edges of the rows in the mosque empty as a passage

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.