عنوان: منافق کی تعریف، علامات اور منافقت کا گناہ(7081-No)

سوال: آج کل عوام میں اس بات کا زیادہ رواج چل رہا ہے کہ ہر انسان دوسرے کو منافق بول دیتا ہے تو معلوم یہ کرنا ہے کہ منافق کسے کہتے ہیں اور منافق کی نشانیاں کیا ہے؟ نیز منافقت کس گناہ میں شمار ہوتی ہے؟

جواب: جو شخص ظاہری شکل وصورت سے مسلمان نظر آئے اور ارکانِ اسلام کا بھی پابند ہو، لیکن وہ دل سے کفریہ عقائد پر قائم ہو یا اسلامی عقائد کے بارے میں شک وشبہ میں مبتلا ہو تو ایسے شخص کو شریعت کی زبان میں منافق کہا جاتا ہے۔
منافقین کی دو قسمیں ہیں: (۱)منافق اعتقادی: یہ وہ شخص ہوتا ہے جو بظاہر مسلمان ہو، لیکن درپردہ کافر ہو، منافق اعتقادی کے کفر میں کوئی شبہ نہیں ہے اور وہ دوسرے کفار کی طرح ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں جائے گا۔
(۲) منافق عملی: وہ شخص جو عقیدے کے اعتبار سے تو پکا اور سچا مسلمان ہو، لیکن اس کے اندر منافقین سے ملتی جلتی عادتیں ہوں، مثلاً :جھوٹ بولنا، وعدہ خلافی کرنا ، امانت میں خیانت کرنا،جھگڑے کے وقت بد زبانی کرنا، اس جیسے اور برے افعال میں مبتلا شخص مسلمان تو رہے گا، لیکن سخت گناہ گار ہو گا۔
منافقین کی علامات: قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں منافق کی بہت سی علامات بیان کی گئی ہیں، ان میں چند ایک یہ ہیں: (١) ایمان کا جھوٹا دعوی کرنے والے(٢) فریب کاری کرنے والے(٣) بظاہر اصلاح پسند مگر اندرون خانہ فساد کی سازشیں کرنے والے (۴) ایمان والوں کو بے وقوف کہنے والے (۵) اہل دین اور ایمان والوں کا مذاق اڑانے والے (۶) ہدایت کے بدلے گمراہی قبول کرنے والے(۷)کفار سے دوستیاں کرنے والے(۸) نماز کے معاملہ میں سستی کرنے والے (۹) نمازوں کو ضائع کرنے والے (١۰) جن پر عشاء اور فجر کی نماز بھاری ہو (١۱) طبیعت کے مطابق دین کی باتوں پر عمل کرنے والے، جہاں کسی حکم شرعی میں ان کو مشقت ہوئی تو یہ اس سے دور بھاگ جانے والے (١۲) میدان جنگ سے پیٹھ پھیر کر بھاگ آنے والے (١۳) اسلام کو کمزور کرنے کی سازشیں کرنے والے (١۴) لوگوں کو دین سے متنفر کرنے کے لیے احکام شریعت میں طرح طرح کے شکوک وشبہات پیدا کرنے والے (١۵) جب مسلمانوں کے پاس جائیں گے تو کہیں گے ہم تو تمہارے ساتھ ہیں، جب کافروں کے پاس جائیں گے تو کہیں گے، ہم تمہارے ساتھ ہیں (١۶) ہر بات میں جھوٹ بولنے والے (١۷) وعدے کی خلاف ورزی کرنے والے (١۸) امانت میں خیانت کرنے والے (۱۹) جھگڑے میں بدزبانی کرنے والے۔
نفاقِ اعتقادی کا حکم: نفاقِ اعتقادی کا حکم یہ ہے کہ ایسا منافق کفار کے زمرے میں آتا ہے، اگر بغیر توبہ کے مرا تو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جہنم میں جائے گا اور جہنم کے نچلے طبقے میں رکھا جائے گا۔
نفاقِ عملی کا حکم: نفاقِ عملی کا مرتکب مسلمان ہی کہلائے گا، لیکن اس کا یہ عمل گناہ کبیرہ کی طرح ہے، اگر بغیر توبہ کے دنیا سے چلا گیا تو اپنے گناہوں کی سزا پانے کے لیے دوزخ میں ڈالا جائے گا، اس کے بعد ایمان کی وجہ سے جنت میں داخل ہوگا۔
کیا کسی مسلمان کو منافقین جیسی خصلتوں کی وجہ سے منافق کہا جا سکتا ہے؟
نفاق ایک مخفی چیز ہے، کسی شخص کے دل کے اندر ایمان ہے یا نہیں؟ اس کا فیصلہ کرنے کا کسی کو اختیار نہیں ہے۔ حضور اکرم ﷺ کو وحی کے ذریعے منافقین کے متعلق اللہ تعالیٰ نے مطلع فرما دیا تھا، آنحضرت ﷺ کے بعد چونکہ وحی کا سلسلہ موقوف ہو گیا ہے، اس لیے کسی کے متعلق منافق ہونے کا حکم لگانا جائز نہیں ہے، البتہ وہ برے افعال اور گناہ جن کا ارتکاب منافقین کیا کرتے تھے، اگر کوئی مسلمان ان میں ملوث ہو جائے، تب بھی وہ مسلمان چونکہ عقیدہ کے اعتبار سے مسلمان ہوتا ہے، لہذا محض منافقوں جیسی خصلتوں کے اپنانے سے ایسے مسلمان کو منافق یا کافر نہیں کہا جائے گا، بلکہ فاسق کہا جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرة، الآية: 8)
وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِالله وَبِالْيَوْمِ الآخِرِ وَمَا هُم بِمُؤْمِنِينَ يُخَادِعُونَ الله وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلاَّ أَنفُسَهُم وَمَا يَشْعُرُونَo

و قولہ تعالی: (النساء، الآية: 142- 143)
إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ الله وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُواْ إِلَى الصَّلاَةِ قَامُواْ كُسَالَى يُرَآؤُونَ النَّاسَ وَلاَ يَذْكُرُونَ الله إِلاَّ قَلِيلاً o مُّذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذَلِكَ لاَ إِلَى هَؤُلاءِ وَلاَ إِلَى هَؤُلاءِ وَمَن يُضْلِلِ الله فَلَن تَجِدَ لَهُ سَبِيلاًo

و قولہ تعالی:(النساء، الآية: 138- 139)
بَشِّرِ الْمُنَافِقِينَ بِأَنَّ لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا * الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ العِزَّةَ لله جَمِيعًا....الخ

و قولہ تعالی: (التوبة، الآية: 68)
وَعَدَ الله الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْكُفَّارَ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا....الخ

و قولہ تعالی: (النساء، الآية: 140)
إِنَّ الله جَامِعُ الْمُنَافِقِينَ وَالْكَافِرِينَ فِي جَهَنَّمَ جَمِيعًاo

و قولہ تعالی: (التوبة، الآية: 55)
فَلاَ تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَلاَ أَوْلاَدُهُمْ إِنَّمَا يُرِيدُ الله لِيُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَo

و قولہ تعالی: (التوبة، الآية: 68)
وَعَدَ الله الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْكُفَّارَ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا هِيَ حَسْبُهُمْ وَلَعَنَهُمُ الله وَلَهُمْ عَذَابٌ مُّقِيمٌo

و قولہ تعالی: (النساء، الآيہ: 45)
اِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ فِیْ الْدَرْکِ الْاَسْفَلِ مِنَ الْنَارِ....الخ

صحيح البخاري: (كتاب الفتن، باب إذا قال عند قوم شيئا ثم خرج فقال بخلافه، رقم الحدیث: 7114)
حَدَّثَنَا خَلَّادٌ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: إِنَّمَا كَانَ النِّفَاقُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ ﷺ، فَأَمَّا الْيَوْمَ فَإِنَّمَا هُوَ الْكُفْرُ بَعْدَ الإِيْمَانِ.

مسند أحمد: (رقم الحدیث: 7326)
حَدَّثَنَا يَزِيدُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ قُدَامَةَ الْجُمَحِيُّ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ بَكْرِ بْنِ أَبِي الفُرَاتِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: «إِنَّ لِلْمُنَافِقِينَ عَلَامَاتٍ يُعْرَفُونَ بِهَا: تَحِيَّتُهُمْ لَعْنَةٌ، وَطَعَامُهُمْ نُهْبَةٌ، وَغَنِيمَتُهُمْ غُلُولٌ، وَلَا يَقْرَبُونَ الْمَسَاجِدَ إِلَّا هَجْرًا، وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا دُبُرًا، مُسْتَكْبِرِينَ، لَا يَأْلَفُونَ وَلَا يُؤْلَفُونَ، خُشُبٌ بِاللَّيْلِ، صُخُبٌ بِالنَّهَارِ».وَقَالَ يَزِيدُ مَرَّةً: «سُخُبٌ بِالنَّهَارِ».
وأورده الهيثمي في «المجمع» ١/ ٢٩٩ (٤١١) كتاب الإيمان/ باب في النفاق وعلاماته وذكر المنافقين، وقال: رواه أحمد، والبزار، وفيه عبد الملك بن قدامة الجمحي، وثقه يحيى بن معين وغيره، وضعفه الدارقطني وغيره.

صفة النفاق لأبي نعيم: (علامتان من علامات المنافقين بطريقين، 98/67)
حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عِمْرَانَ، وَسُلَيْمَانُ ابْنُ بِنْتِ شُرَحْبِيلَ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الْعَمْيَاءِ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ هجان-وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ أَصْحَابَ النَّبِيِّ ﷺ-: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ لَمَّا دَخَلَ الشَّامَ حَمِدَ اللهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَامَ خَطِيبًا وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَامَ فِينَا خَطِيبًا كَقِيَامِي فِيكُمْ، فَقَالَ: «أَمَارَةُ الْمُنَافِقِ الَّذِي لَا تَسُوءُهُ سَيِّئَتُهُ وَلَا تَسُرُّهُ حَسَنَتُهُ، إِنْ عَمِلَ خَيْرًا لَمْ يَرْجُو مِنَ اللهِ فِي ذَلِكَ الْخَيْرِ ثَوَابًا، وَإِنْ عَمِلَ شَرًّا لَمْ يَخَفْ مِنَ اللهِ فِي ذَلِكَ الشَّرِّ عُقُوبَةً».

صفة النفاق لأبي نعيم: (باب ذكر براءة الذاكرين و المحافظين على الذكر من النفاق، بلاغا، ص: 185)
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، حَدَّثَنَا مَيْمُونُ بْنُ أَبِي مَيْمُونٍ، قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ ﷺ، فَقَالَ: إِنِّي أَخَافُ عَلَى نَفْسِي النِّفَاقَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «أَرَأَيْتَ لَوْ حَضَرَتْكَ الصَّلَاةُ وَأَنْتَ بِمَكَانٍ لَا يَرَاكَ فِيهِ أَحَدٌ، أَكُنْتَ مُصَلِّيًا لَهُ ذَلِكَ؟» قَالَ: سُبْحَانَ اللهِ، وَمَنْ يَدَعُ هَذَا، قَالَ: «أَرَأَيْتَ لَوْ أَصَابَتْكَ جَنَابَةٌ تَحْتَ اللَّيْلِ، لَمْ يَعْلَمْ بِهَا أَحَدٌ، أَكُنْتَ مُغْتَسِلًا؟» قَالَ: سُبْحَانَ اللهِ، وَمَنْ يَدَعُ هَذَا، قَالَ: «أَرَأَيْتَ لَوْ سَمِعْتَ أَحَدًا يَنْتَقِصُ كِتَابَ اللهِ، أَكُنْتَ مُقِرًّا لَهُ ذَلِكَ؟» قَالَ: سُبْحَانَ اللهِ، مَا كُنْتُ لأَفْعَلَ، قَالَ: فَزَعَمَ أَنَّهُ قَالَ لَهُ قَوْلًا حَسَنًا، وَقَالَ: «لَسْتَ مُنَافِقًا إِنْ شَاءَ اللهُ».

أصول السنة لابن أبي زمنين: (باب في ذكر الأحاديث التي فيها ذكر النفاق، مرسلا، ص: 181)
حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَلِيٍّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَلَّامٍ، عَنْ جَدِّهِ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِيهِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي قَرَأْتُ الْبَارِحَةَ: ﴿بَرَاءَةٌ﴾، فَخَشِيتُ أَنْ أَكُونَ قَدْ نَافَقْتُ، فَقَالَ: «أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللهِ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «تُحَدِّثُ بِذَلِكَ نَفْسَكَ؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «أَنْتَ مُؤْمِنٌ».

عمدة القاري: (باب علامۃ المنافق، 221/1، ط: دار احیاء التراث العربي)
"إن ہذہ الخصال قد توجد في المسلم المصدق بقلبہ ولسانہ مع أن الإجماع حاصل علی أنہ لا یحکم بکفرہ وبنفاق یجعلہ في الدرک الأسفل من النار".

مرقاة المفاتيح: (14/1)
"قال التوربشتي: من اجتمعت فیہ ہٰذہ الخصال واستمرت فبالحري أن یکون منافقاً، وأما المؤمن المفتون بہا فإنہ لا یصر علیہا، وإن وجدت فیہ خصلۃ منہا عدم الأخری، قیل: ویحتمل أن یکون المراد کالمنافق بحذف أداۃ التشبیہ مثل زید أسد، ویحتمل أن یکون ہٰذا مختصاًبأہل زمانہ فإنہ علیہ الصلاۃ والسلام عرف بنور الوحي بواطن أحوالہم".

البحر الرائق: (کتاب السیر، باب أحکام المرتدین، 212/5، ط: زکریا)
"أما من یبطن الکفر والعیاذ باللہ، ویظہر الإسلام فہو منافق، ویجب أن یکون حکمہ في عدم قبولنا توبتہ کالزندیق".

لغة الفقهاء: (ص: 461)
"المنافق: الذي یظہر الإسلام ویبطن الکفر".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 4985 Mar 17, 2021
munafiq kisay kehtay hain?nifaaq ki alamat kia kia hain?or munafaqat kitna bara gunah hai?, Who is called a hypocrite? What are the signs of hypocrisy? And how big a sin is hypocrisy?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.