سوال:
مفتی صاحب ! میرا ایک دوست ایک کپمنی میں کام کرتا ہے، اس نے جب کمپنی میں کام کرنا شروع کیا تو کمپنی والوں نے اسے کہا کہ جب آب یہاں سے چھوڑ کر جانے لگیں تو ایک یا دو ماہ پہلے ہمیں بتادیجیے گا اور ہم ہر مہینے آپ کی تنخواہ میں سے کچھ پیمنٹ اپنے پاس محفوظ کرتے رہیں گے، اگر تو آپ بتا کر ہمیں گئے تو وہ پیمنٹ آپ کو واپس مل جائے گی اور اگر آپ بتائے بغیر چھوڑ کر چلے گئے تو آپ کی پیمنٹ آپ کو نہیں ملے گی۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس صورت میں کمپنی والوں کا پیمنٹ روک کر اپنے پاس رکھنا جائز ہوگا اور اس پیمنٹ کا استعمال ان کے لیے حلال ہوگا؟
جواب: کمپنی کا ملازم کو ملازمت چھوڑنے کی صورت میں ایک یا دو ماہ پہلے اطلاع دینے کا پابند بنانا شرعاً درست ہے اور ملازم پر حسب معاہدہ اس ضابطہ پر عمل کرنا شرعاً لازم ہے، تاہم اگر ملازم خلاف ضابطہ اطلاع دیے بغیر چھوڑ کر چلا جائے تو محض اس وجہ سے کمپنی کا ملازم کی تنخواہ سے رقم ضبط کرنا "تعزیر بالمال" (مالی جرمانہ) ہے جوکہ جمہور فقہاء کرام کے نزدیک جائز نہیں ہے، لہذا اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے، تاہم اگر اس معاہدہ کی خلاف ورزی کی وجہ سے کمپنی کا کوئی حقیقی نقصان ہوا ہو تو اس نقصان کے بقدر ملازم سے تلافی کروائی جاسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
اعلاء السنن: (باب التعزیر بالمال، 733/1)
"التعزیر بالمال جائز عند أبی یوسف، وعندہما وعند الأئمۃ الثلاثۃ لایجوز، وترکہ الجمہور للقرآن والسنۃ : وأما القرآن فقولہ تعالی :{فاعتدوا علیہ بمثل ما اعتدی علیکم} ۔ وأما السنۃ فإنہ علیہ السلام قضی بالضمان بالمثل ولأنہ خبر یدفعہ الأصول فقد أجمع العلماء علی أن من استہلک شیئاً لم یغرم إلا مثلہ أو قیمتہ"
فقہ البیوع: (113/1، ط: معارف القرآن)
"لا یجوز ان یحمل المتخلف عن الوعد تعویضا الا بمقدار الخسارة الفعلية التی اصیب بہ الطرف الآخر مثل ان یضطر البائع الی بیع المبیع باقل من سعر تکلفتہ. واللہ سبحانہ وتعالی اعلم."
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی