عنوان: "میں نے رسول اللہ ﷺ کو کھڑے ہو کر پانی پیتے ہوئے دیکھا ہے" حدیث کی تحقیق و تشریح(7105-No)

سوال: اس حدیث کی تصدیق فرمادیں: "نزال حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں مسجد کوفہ کے صحن میں حاضر ہوئے، علی رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر پانی پیا اور کہا کہ کچھ لوگ کھڑے ہو کر پانی پینے کو مکروہ سمجھتے ہیں، حالانکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس طرح کرتے دیکھا ہے، جس طرح تم نے مجھے اس وقت کھڑے ہو کر پانی پیتے دیکھا ہے۔ (صحیح بخاری، رقم الحدیث 5615)

جواب: سوال میں مذکور حدیث صحیح ہے، جو کہ صحیح البخاری میں موجود ہے، ذیل میں اس حدیث کو سند ومتن اور ترجمہ کے ساتھ ذکر کیا جاتا ہے:
٥٦١٥ حدثنا ابو نعيم، حدثنا مسعر، عن عبد الملك بن ميسرة، عن النزال، قال: اتى علي رضي الله عنه على باب الرحبة فشرب قائما، فقال" إن ناسا يكره احدهم ان يشرب وهو قائم، وإني رايت النبي صلى الله عليه وسلم فعل كما رايتموني فعلت".
(صحيح البخاري: كِتَاب الْأَشْرِبَةِ/ بَابُ الشُّرْبِ قَائِمًا ١٤٢٥، رقم الحديث: ٥٦١٥)
ترجمہ:
حضرت علی رضی اللہ عنہ کوفہ کی مسجد کے صحن میں تشریف لائے اور وہاں کھڑے ہو کر پانی پیا اور فرمایا: کچھ لوگ کھڑے ہو کر پانی پینے کو نا پسند کرتے ہیں، جبکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے جس طرح تم نے مجھے کرتے ہوئے دیکھا ہے (کھڑے ہو کر پانی پیتے ہوئے دیکھا ہے)۔
حدیث کی تشریح
مذکورہ بالا حدیث سے کھڑے ہو کر پانی پینے کی اجازت معلوم ہوتی ہے، جبکہ دیگر احادیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کھڑے ہو کر پانی پینے کو منع فرمانا معلوم ہوتا ہے، جیسا کہ درج ذیل ہے:
سنن ابن ماجہ کی حدیث ہے:
عن قتادة، عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم: «نهى عن الشرب قائما»
(سنن ابن ماجہ: ج: 2، ص: 1132، ط: دار احیاء الکتب العربیۃ)
ترجمہ:
حضرت انس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پانی پینے سے منع فرمایا ہے۔
مسند احمد کی روایت ہے:
ثنا عبد الرزاق ثنا معمر عن الزهري عن رجل عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم لو يعلم الذي يشرب وهو قائم ما في بطنه لاستقائه".
(مسند أحمد: 2\ 283)
ترجمہ:
حضرت ابو ھریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کھڑے ہو کر پانی پینے والا اگر یہ جان لے کہ اس کے پیٹ میں کھڑے ہو کر پانی پینے سے کیا نقصان ہورہا ہے، تو وہ اس کوقے کرکے نکال دے۔
الغرض ممانعت والی روایات اور جواز بیان کرنے والی روایات، دونوں صحیح ہیں، چنانچہ علماء کرام نے دونوں قسم کی روایات میں تین طرح سے تطبیق دی ہے:
اصل اسلامی تہذیب اور مسنون طریقہ یہی ہے کہ بیٹھ کر کھایا پیا جائے، لہذا بغیر کسی عذر کے کھڑے ہو کر کھانا پینا مکروہ تنزیہی (خلاف اولیٰ) ہے۔
ہاں! اگر کوئی عذر ہو جیسے بیماری یا بیٹھنے کی جگہ مناسب نہ ہو مثلاً وہاں کیچڑ ہو، یا لوگوں کا رش ہو، یا کوئی اور مجبوری کی حالت ہو وغیرہ، تو ان اعذار کی بناء پر کھڑے ہوکر پینا بلا کراہت جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن ابن ماجۃ: (1132/2، ط: دار احیاء الکتب العربیۃ)
عن قتادة، عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم: «نهى عن الشرب قائما»

صحیح البخاری: (110/7، ط: دار طوق النجاۃ)
حدثنا أبو نعيم، حدثنا سفيان، عن عاصم الأحول، عن الشعبي، عن ابن عباس، قال: «شرب النبي صلى الله عليه وسلم قائما من زمزم»

مسند احمد: (32/3، ط: دار الحدیث)
عن الشعبي عن ابن عباس: أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - دعا بشراب، قال: فأتيته بدلو من ماء زمزم، فشرب قائما.

المحیط البرھانی: (49/1، ط: دار الکتب العلمیۃ)
ومن الأدب: أن يشرب فضل وضوئه أو بعضه مستقبل القبلة إن شاء قائما، وإن شاء قاعدا، هكذا ذكره شمس الأئمة الحلواني رحمه الله. وذكر شيخ الإسلام المعروف بخواهر زادة رحمه الله أنه يشرب ذلك قائما قال: ولا يشرب الماء قائما، إلا في موضعين أحدهما: هذا، والثاني: عند زمزم.

الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ: (364/25، ط: دار السلاسل)
كان من هديه صلى الله عليه وسلم الشرب قاعدا، هذا كان هديه المعتاد، وصح عنه أنه نهى عن الشرب قائما ، وصح عنه أنه أمر الذي شرب قائما أن يستقيء، وصح عنه أنه شرب قائما.
قال النووي: الصواب أن النهي محمول على كراهة التنزيه. أما شربه صلى الله عليه وسلم قائما فبيان للجواز، فلا إشكال ولا تعارض. وهذا الذي ذكرناه يتعين المصير إليه.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 6121 Mar 19, 2021
khary ho kar pani pinay say mutalliq aik hadees ki tehqeeq or tashreeh, Confirmation and interpretation of Hadith, Hadees, Narration regarding / related to / about drinking water while standing

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.