سوال:
میرا سوال یہ ہے کہ کیا کتا نجس ہے، جبکہ اصحاب کہف کے ساتھ کتا تھا، اگر وہ ہمارے کپڑوں کو چھولے یا زبان لگا دے تو کیا ان کپڑوں میں نماز نہیں پڑھی جاسکتی؟ نیز کیا اس کو گھر میں رکھنا حرام ہے؟
جواب: واضح رہے کہ احادیث مبارکہ میں شوقیہ طور پر کتا پالنے کی سخت ممانعت آئی ہے، چنانچہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: "رحمت کے فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں تصویر یا کتا ہو"۔(صحیح بخاری، حدیث نمبر: 3993)
ایک اور حدیث میں وارد ہے: جس شخص نے جانور اور کھیتی وغیرہ کی حفاظت یا شکار کے علاوہ کسی اور مقصد سے کتا پالا، اس کے ثواب میں ہرروز ایک قیراط کم ہوگا۔(سنن ترمذی، حدیث نمبر: 1572)
مذکورہ بالا دوحدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ محض شوقیہ طور پر کتا پالنا شرعاً ممنوع ہے، البتہ شکار یا حفاظت کی غرض سے کتا پالا جائے تو اس کی اجازت ہے۔ اصحابِ کہف کے کتے کو شوقیہ کتا پالنے کی دلیل بنانا درست نہیں ہے، تفسیر قرطبی میں اس بات کا امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ وہ کتا مویشیوں کی حفاظت یا شکار کے لئے ہو یا پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شریعت میں کتا پالنا جائز ہو۔
کتے کا جسم اگر کسی شخص کے کپڑوں پر لگ جائے اور کتے کا جسم خشک ہو تو کپڑا ناپاک نہیں ہوگا، لیکن اگر کتے کا جسم پسینے کی وجہ سے گیلا ہو اور وہ کپڑے کو لگ جائے یا کتے کا لعاب کپڑے کو لگ جائے اور تری ظاہر ہوجائے تو ایسی صورت میں کپڑا ناپاک ہوجائے گا جس کو اگرتین مرتبہ دھولیا جائے تو وہ پاک ہوجائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الجامع لاحکام القرآن للطبری: (کہف، الآیۃ: 18)
وكلبهم باسط ذراعيه بالوصيد.أكثر المفسرين على أنه كلب حقيقة، وكان لصيد أحدهم أو لزرعه أو غنمه؛ على ما قال مقاتل.
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 4002، 18/5، ط: بیروت)
لا تدخل الملائکة بیتًا فیہ صورة ولا کلب".
سنن الترمذی: (باب ما جاء من أمسک کلبا، رقم الحدیث: 149)
من اتخذ کلبًا إلاّ کلب ماشیة أو صید أو زرع انتقص من أجرہ کل یوم قیراط".
سنن الدار قطني: (109/1)
عن أبي هريرة رضى الله عنه قال:«إذا ولغ الكلب في الإناء فاهرقه ثم اغسله ثلاث مرات». هذا موقوف.
الفتاوى الهندية: (24/1)
''وسؤر الكلب والخنزير وسباع البهائم نجس. كذا في الكنز''.
و فیھا ایضاً: (48/1)
'' الكلب إذا أخذ عضو إنسان أو ثوبه لا يتنجس ما لم يظهر فيه أثر البلل راضياً كان أو غضبان۔ كذا في منية المصلي۔ قال في الصيرفية: هو المختار۔ كذا في شرحها لإبراهيم الحلبي''.
الموسوعہ الفقہیۃ الکویتیة: (102/24)
السؤر النجس المتفق على نجاسته في المذهب وهو سؤر الكلب والخنزير وسائر سباع البهائم.
حاشیة ابی داؤد: (10/1)
عند أبي حنیفة یغسل من ولوغہ ثلٰثا بلا تعفیر کسائر النجاسات
فتاوی رحیمیہ: (223/10)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی