سوال:
کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو اپنی مونچھیں چھوٹی نہ کروائے، وہ ہم میں سے نہیں ہے؟
جواب: جی ہاں! مونچھوں کو کم نہ کرنے پر جو وعید ذکر کی گئی ہے، وہ حدیث سے ثابت ہے، امام ترمذی رحمہ اللّٰہ نے اپنی کتابِ حدیث "سنن ترمذی" میں اس حدیث کو ذکر فرمایا ہے اور اس حدیث کو "حسن صحیح" قرار دیا ہے، ذیل میں اس حدیث کا ترجمہ ذکر کیا جاتا ہے:
ترجمہ:حضرت زید بن ارقم رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جو شخص مونچھیں نہیں تراشتا، وہ ہم میں سے نہیں ہے"۔(سنن ترمذی: حدیث نمبر: 2761) (1)
مونچھیں تراشنے کا حکم:
واضح رہے کہ اتنی مونچھیں بڑھانا کہ کھانے کھاتے ہوئے یا پانی پیتے ہوئے، کھانے پینے کی اشیاء میں مونچھیں لگیں، ایسا کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، لہذا ان کا حکم یہ ہے کہ مونچھوں کو تراش کر اتنا باریک کر دیا جائے کہ وہ مونڈنے کے قریب معلوم ہوں، یا کم از کم اتنی چھوٹی ہوں کہ ہونٹوں کے اوپر کی سرخی نظر آنے لگے۔ (2)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
(1) سنن الترمذي: (کتاب الأدب، باب ماجاء في قص الشارب، 4/ 390، رقم الحدیث (2761)، ط: دار الغرب الاسلامی)
حدثنا أحمد بن منيع، قال: حدثنا عبيدة بن حميد، عن يوسف بن صهيب، عن حبيب بن يسار، عن زيد بن أرقم، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "من لم يأخذ من شاربه فليس منا".وقال: وفي الباب عن المغيرة بن شعبة. هذا حديث حسن صحيح. حدثنا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن يوسف بن صهيب، بهذا الإسناد نحوه.
(2) رد المحتار: (باب الجنایات في الحج، 55/2، ط: دار الفکر)
"واختلف في المسنون في الشارب ہل ہو القص أو الحلق؟ والمذہب عند بعض المتأخرین من مشائخنا أنہ القص۔ قال في البدائع: وہو الصحیح۔۔۔۔وقال في الفتح: وتفسیر القص أن ینتقص عن الاطار، وہو بکسر الہمزة: ملتقی الجلدة واللحم من الشفة".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی