سوال:
کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو اپنی مونچھیں چھوٹی نہ کروائے، وہ ہم میں سے نہیں ہے؟
جواب: سوال میں مذکور حدیث صحیح ہے، جامع الترمذی میں یہ حدیث موجود ہے، ذیل میں اس حدیث کو سند ومتن اور ترجمہ کے ساتھ ذکر کیا جاتا ہے:
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ: "مَنْ لَمْ يَأْخُذْ مِنْ شَارِبِهِ فَلَيْسَ مِنَّا".
وَفِي الْبَابِ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
(سنن الترمذی کتاب الأدب، باب ماجاء في قص الشارب، طبعة: دارالسلام رقم: ۲۷۶۱)
ترجمہ:
حضرت زید بن ارقم رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنی مونچھوں کو چھوٹا نہیں کرتا، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
مونچھیں بڑھانے کا حکم
واضح رہے کہ اتنی مونچھیں بڑھانا کہ کھانے کھاتے ہوئے یا پانی پیتے ہوئے، کھانے پینے کی اشیاء میں مونچھیں لگیں، ایسا کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، لہذا ان کا حکم یہ ہے کہ مونچھوں کو تراش کر اتنا باریک کر دیا جائے کہ وہ مونڈنے کے قریب معلوم ہوں، یا کم از کم اتنی چھوٹی ہوں کہ ہونٹوں کے اوپر کی سرخی نظر آنے لگے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مرقاۃ المفاتیح: (باب السواک، الفصل الأول، رقم الحدیث: 379)
قال الملا علي القاري: "قص الشارب: قال الحافظ ابن حجر:فیسن احفاوٴہ حتی تبدو حمرة الشفة العلیا".
العرف الشذی: (105/2)
"وأما الحد من الطرفین فلم تثبت،وتوخذ بقدر مالا توذی عند الأکل والشرب،ولعل عمل السلف أنہم کانوایقصرون السبالتین أیضاً،فان فی تذکرة الفاروق الأعظم ذکر أنہ کان یترک السبالتین واہتمام ذکر ترکہ السبالتین یدل علی أن غیرہ لا یترکہما".
رد المحتار: (باب الجنایات في الحج، 55/2، ط: دار الفکر)
"واختلف في المسنون في الشارب ہل ہو القص أو الحلق؟ والمذہب عند بعض المتأخرین من مشائخنا أنہ القص۔ قال في البدائع: وہو الصحیح۔۔۔۔وقال في الفتح: وتفسیر القص أن ینتقص عن الاطار، وہو بکسر الہمزة: ملتقی الجلدة واللحم من الشفة".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی