سوال:
ہم دکان دارلوگوں کو اس طرح موٹرسائیکل فروخت کرتےہیں کہ کل قیمت کا%60 فیصد ایڈوانس میں وصول کرتے ہیں اور بقایا 40 فیصد موٹرسائیکل کی ادائیگی کےوقت جو طےشدہ تقریباً تیس30سے پینتیس35 دن ہیں،پھرجب گاہک موٹرسائیکل لینےآتاہے تو ہم بقایا رقم وصول کرکےاسے موٹرسائیکل اوراس کی چابی حوالہ کرتےہیں، اب وہ چاہے تو اپنی موٹرسائیکل لےجائے، چاہےکسی کو بھی فروخت کردے، ہم اسےپیشکش کرتے ہیں کہ اگر وہ ہمیں یہ موٹرسائیکل جواس کےقبضےمیں ہوتی ہے، فروخت کردے تو ہم اصل قیمت اورکچھ اضافی رقم کےعوض نقد اس سے ہاتھ کے ہاتھ قیمت دے کر خریدلیتے ہیں، اس صورت میں بھی ہمیں کچھ نہ کچھ بچت ہوتی ہے اور بیچنے والے کو اصل قیمت پرکچھ اضافی رقم بھی مل جاتی ہے، کیاایسالین دین کرناجائز ہےیانہیں؟
جواب: واضح ہو کہ صورت مسئولہ میں ذکر کردہ موٹر سائیکل فروخت کرنے کے معاملہ میں اگر مندرجہ ذیل شرائط پائی جائیں تو معاملہ درست ھوگا، ورنہ نہیں:
١۔ مذکورہ معاملہ محض منافع کے حصول اور کاروبار کے لیے نہ کیا جائے، بلکہ حقیقتاً موٹر سائیکل خریدنا ہی مقصود ہو، لہذا اگر باقاعدہ موٹرسائیکل کی خریداری مقصود نہ ہو اور مذکورہ بیع کو باقاعدہ کاروبار کی شکل میں اس لیے کیا جائے، تاکہ فروخت کرنے والا اس بیع کے نام پر لوگوں سے رقم وصول کرے، اور خریدار کا مقصود بھی اس رقم کے بدلے منافع کمانا ہوتو یہ جائز نہ ہوگا، کیونکہ اس صورت میں قرض دیکر نفع حاصل کرنے کی صورت بن جائیگی، کہ خریدار ابتداءً قرض دے کر اس پر منافع وصول کررہا ہے، جوکہ شرعاً ناجائز ہے۔
٢۔ مذکورہ معاملہ کے معاہدہ میں یہ شرط داخل نہ ہو کہ ایک ماہ یا پینتیس دن بعد خریدار چاہے تو موٹر سائیکل لے لے یا اضافی رقم وصول کرلے، بلکہ مطلق موٹر سائیکل فروخت کرنے کا معاہدہ ہو، اگر مذکورہ معاملہ کے معاہدے میں شروع ہی سے یہ شرط داخل ہو کہ ایک ماہ بعدخریدار کو اختیار ہوگا کہ چاہے توموٹرسائیکل لے لے یااضافی رقم وصول کرلے تو یہ معاہدہ ابتدا ہی سے فاسد ہے، اور ایسے معاہدے کے تحت موٹرسائیکل لینابھی جائز نہیں ہوگا۔
٣۔ بقایا رقم کی ادائیگی کے بعد خریدار موٹر سائیکل پر قبضہ بھی کرلے، اگر خریدار وقتِ مقررہ پر فروخت کرنے والے سے موٹرسائیکل لے کر اس پر قبضہ حاصل نہ کرے اورموٹر سائیکل پر قبضہ کیے بغیر اسے فروخت کرنے والےکو واپس فروخت کردے تو یہ بھی جائز نہیں ہے۔
٤- بقایا رقم کی ادائیگی کی مدت پوری ہونے کے بعد خریدار پہلے اپنی موٹر سائیکل کی بقایا رقم ادا کرے، تاکہ ایک معاملہ مکمل ہوجائے اور اس کے بعد پھر اس موٹر سائیکل پر قبضہ کرکے جس کو چاہے موٹر سائیکل فروخت کردے۔
٥۔ موٹر سائیکل کے تمام اوصاف کمپنی کا نام، ماڈل، کلر، وغیرہ کی عقد کے وقت ہی تعیین کرلی جائے۔
اگر مذکورہ تمام شرائط پائی جائیں تو اس طرح کی خریدو فروخت کا معاملہ کرنا شرعاً جائز ہے، اگر ان میں سے کوئی شرط بھی نہ پائی جائے تو پھر یہ معاملہ درست نہ ہوگا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی