سوال:
مفتی صاحب ! میں روزمرہ زندگی میں بچوں کو سمجھا نے کے لیے عام طور پر ہر بات اسلام سے جوڑتی ہوں، چھوٹے بڑے یہ کہتے ہیں کہ آپ ہر چیز میں اسلام لے آتی ہیں۔ براہ مہربانی بتائیں کہ غلطی کس طرف سے ہے؟
جواب: اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، جس میں زندگی گزارنے کا مکمل طریقہ موجود ہے، اسلام صرف چند عبادات کے مجموعے کا نام نہیں ہے، بلکہ یہ زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی کرتا ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے زندگی کا کوئی پہلو ایسا نہیں چھوڑا جس میں امت کی رہنمائی نہ کی ہو۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :ترجمہ: حقیقت یہ ہے کہ تمہارے لیے رسول اللہ کی ذات میں ایک بہترین نمونہ ہے، ہر اس شخص کے لیے جو اللہ سے اور یوم آخرت سے امید رکھتا ہو، اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرتا ہو۔ (سورہ احزاب، آیت نمبر: 21)
لہذا پوچھی گئی صورت میں بچوں کی تربیت اور ان کو سمجھانے کے لیے اسلامی تعلیمات اور رسالت مآب ﷺ کی پاکیزہ زندگی سے سچی مثالیں دے کر سمجھانا درست عمل ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الاحزاب، الآیۃ: 21)
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًاo
صحیح البخاری: (باب حب الرسول من الایمان، رقم الحدیث: 15، ط: دار طوق النجاۃ)
حدثنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابن علية، عن عبد العزيز بن صهيب، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ح وحدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن أنس، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم «لا يؤمن أحدكم، حتى أكون أحب إليه من والده وولده والناس أجمعين».
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی