سوال:
مفتی صاحب ! ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا کہ "آج کے بعد اگر تم نے میرے بغیر دودھ پیا، تو تم میرے نکاح سے نکل جاؤ گی"
ایک کے دن شوہر کے طبیعت خراب تھی تو بیوی اپنے شوہر کے لئے دودھ لائی اور بیوی نے خود دوسرے کمرے میں جاکر ایک گھونٹ دودھ پی لیا اور پھر اس شرط کے یاد آجانے پر شوہر کے پاس آئی، شوہر نے دودھ نہیں پیا تھا اور بیوی نے شوہر سے کہا کہ دودھ پی لو، میں ایک گھونٹ دودھ پی چکی ہوں، جس پر شوہر نے غصے میں کہا کہ اس دودھ کو لے جاؤ ،خود پی لو یا کسی اور کو دیدو۔
جب کہ بیوی کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے بھی میں نے دودھ ایک چمچہ سے چکا اور پھر میٹھا تیز لگا تو دوبارہ ایک گھونٹ پیا۔
اب شوہر کا یہ بیان ہے کہ "میرے بغیر دودھ پینے" سے میری مراد یہ تھی کہ جب بھی تم دودھ پیو، تو مجھے دودھ دو پھر پیو۔
کیا ایسے دودھ پینے سے طلاق واقع ہوگئی ہے، جبکہ شوہر اس سے پہلے بھی دو طلاقیں دے چکا ہے؟
جواب: صورت مسئولہ میں شرط پائے جانے کی وجہ سے طلاق واقع ہوگئی ہے، اور چونکہ شوہر پہلے بھی دو طلاقیں دے چکا ہے، لہذا اب تین طلاقیں واقع ہوکر حرمت مغلظہ ثابت ہوگئی ہے، رجوع کا کوئی حق باقی نہیں رہا، نہ ہی عدت گزرنے کے بعد اس شوہر سے نکاح ہو سکتا ہے، جب تک عورت کسی اور مرد سے نکاح نہ کرے اور اس کے ساتھ حقوق زوجیت ادا نہ کرے، پھر اگر وہ طلاق دے دے یا انتقال کر جائے، تو عدت گزرنے کے کے بعد طرفین کی رضامندی سے نئے مہر اور دو گواہوں کی موجودگی میں اسی شخص سے دوبارہ نکاح کیا جا سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 230)
فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنۡۢ بَعۡدُ حَتّٰی تَنۡکِحَ زَوۡجًا غَیۡرَہٗ ؕ فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَاۤ اَنۡ یَّتَرَاجَعَاۤ اِنۡ ظَنَّاۤ اَنۡ یُّقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ؕ وَ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ یُبَیِّنُہَا لِقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَo
الفتاوی الھندیة: ( الفصل الثالث في تعلیق الطلاق بکلمة إن، 420/1، ط: دار الفکر)
واذا أضافه إلی الشرط، وقع عقیبَ الشرط اتفاقاً، مثل أن یقول لامرأته: إن دخلت الدار، فأنت طالق".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی