عنوان: بیوہ، 2 لڑکے اور ایک لڑکی میں تقسیمِ میراث (7301-No)

سوال: مفتی صاحب! بیوہ، دو لڑکے اور ایک لڑکی میں میراث کی شرعی تقسیم فرمادیں۔

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد کو چالیس (40) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو پانچ (5)، ہر ایک بیٹے کو چودہ (14)، اور بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو
بیوہ کو %12.5 فیصد
ہر ایک لڑکے کو % 35 فیصد
لڑکی کو % 17.5 فیصد ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 12- 13)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ....الخ
فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ....الخ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 360 Apr 19, 2021
bewah 2 larkay or aik larki mai taqseem meeras , Distribution of inheritance among widow, 2 sons and 1 daughter

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.