سوال:
براہ کرم اس حدیث کی تصدیق فرمادیں: "سیدنا حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ فرما رہے تھے: جب تم میں سے کسی کو (نماز کے دوران) دو اور ایک (رکعت) کے درمیان شک ہو جائے تو وہ ایک رکعت شمار کرے اور (اگر) دو اور تین کے درمیان شک ہو تو دو رکعتیں شمار کر لے، اگر تین اور چار کے درمیان شک پڑ جائے تو تین رکعتیں سمجھ لے، پھر باقی نماز پوری کر لے، حتی کہ شک زیادتی کے بارے میں رہ جائے، پھر سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے۔
جواب: جی ہاں! سوال میں مذکور حدیث "حسن صحيح" ہے ، حدیث کا ترجمہ اور اسنادى حیثیت درج ذیل ہے:
ترجمہ:سیدنا حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ سے روایت ہے،انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺكو يہ فرماتے ہوئے سنا: "جب تم میں سے کسی کو (نماز کے دوران) دو اور ایک (رکعت) کے درمیان شک ہو جائے، تو وہ ایک رکعت شمار کرے اور (اگر) دو اور تین کے درمیان شک ہو، تو دو رکعتیں شمار کر لے، اگر تین اور چار کے درمیان شک پڑ جائے، تو تین رکعتیں سمجھ لے، پھر باقی نماز پوری کر لےحتی کہ شک زیادتی کے بارے میں رہ جائے، پھر سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے"۔(سنن ابن ماجہ: حدیث نمبر: 1209)
حديث كى اسنادى حیثیت:
اس حدیث کو امام زیلعى رحمہ اللہ (م 762ھ) نے اپنى کتاب "نصب الرایہ" ج2 ص174، مؤسسة الريان، میں اس حدیث کو ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اس حدیث کو امام ترمذی اور امام ابن ماجہ رحمہما اللّٰہ نے ایک سند (عن محمد بن إسحاق عن مكحول عن كريب عن ابن عباس عن عبد الرحمن بن عوف) سے اس حدیث کو نقل فرمایا ہے اور امام ترمذی رحمہ اللّٰہ نے اس حدیث کو "حسن صحیح" قرار دیا ہے۔ (2)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
(1) سنن ابن ماجه: (كتاب إقامة الصلاة والسنة فيها/ باب ما جاء في من شك في صلاته فرجع إلى اليقين، 379/2، رقم الحديث(1209)، ط: دار الجيل، بيروت )
عن عبد الرحمن بن عوف، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "إذا شك أحدكم في الثنتين والواحدة فليجعلها واحدة، وإذا شك في الثنتين والثلاث فليجعلها ثنتين، وإذا شك في الثلاث والأربع فليجعلها ثلاثا، ثم ليتم ما بقي من صلاته حتى يكون الوهم في الزيادة، ثم يسجد سجدتين وهو جالس قبل أن يسلم".
(2) نصب الراية: (2/ 174، ط: مؤسسة الريان)
الحديث الخامس والثلاثون بعد المائة: وقال عليه السلام: "من شك في صلاته، فلم يدر، أثلاثا صلى، أم أربعا، بنى على الأقل"، قلت: أخرجه الترمذي، وابن ماجه عن محمد بن إسحاق عن مكحول عن كريب عن ابن عباس عن عبد الرحمن بن عوف۔۔۔(وذکر الحدیث)، وقال: قال الترمذي: حديث حسن صحيح.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی