سوال:
اگر کوئی شخص جنت کے حقیقی وجود کا انکار کرے اور جنت کی نعمتوں کے بارے میں یوں کہے کہ یہ محض نفس کی خوشی اور مسرت کا نام ہے، ایسے شخص کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟
جواب: جنت اور اس کی نعمتیں قرآن کریم کی بہت سی آیات اور بے شمار احادیث سے ثابت ہیں، لہذا اگر کوئی شخص یہ عقیدہ رکھے کہ "حقیقت میں جنت کا وجود نہیں ہے اور یوں کہے کہ جنت اور اس کی نعمتیں محض نفس کی خوشی اور مسرت کا نام ہے" تو یہ شخص دائرہ اسلام سے خارج ہو جائے گا، کیونکہ وہ قرآن کریم کی بہت سی آیات اور بے شمار احادیث کا انکار کرنے والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البینة، الآیۃ: 7- 8)
إِنَّ الَّذِيْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ أُولٰئِكَ هُمْ خَيْرُ الْبَرِيَّةِ. جَزَاؤُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا أَبَدًا رَضِيَ اللهُ عَنْهُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ ذٰلِكَ لِمَنْ خَشِيَ رَبَّهُo
مشکوۃ المصابیح: (ص: 495)
عن ابی ھریرۃ ؓ قال قال رسول ﷲﷺ قال ﷲ تعالی اعددت لعبادی الصالحین مالاعین رأت ولااذن سمعت ولاخطر علی قلب بشر ……وعنہ قال قال رسول ﷲﷺ موضع سوط فی الجنۃ خیرمن الدنیا ومافیھا۔
الفتاوی الھندیۃ: (264/2، ط: دار الفکر)
من انکرالقیٰمۃ او الجنۃ او النار …… یکفر۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی