سوال:
بعض خاص مواقع پر کچھ بالوں کو پانی میں رکھ کر اس کے پانی کو برکت اور شفا کی غرض سے پیا جاتا ہے اور یہ دعوی کیا جاتا ہے کہ یہ آنحضرت ﷺ کے بال ہیں اور اس کے پینے سے برکت اور بیماریوں سے صحت یابی حاصل ہوگی، شرعاً ایسا کرنا کیسا ہے؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں مذکورہ بالوں کے موئے مبارک ہونے کی اگر قابلِ اعتماد سند موجود ہو، جس کی وجہ سے ان بالوں کے بارے میں حضور اکرم ﷺ کے موئے مبارک ہونے کا یقین یا ظن غالب حاصل ہو جائے تو ایسے بالوں کو پانی میں ڈال کر اس پانی کا پینا برکت کا باعث ہے اور بیماریوں سے شفا یابی کا ذریعہ ہے اور اگر کوئی سند موجود ہو، لیکن اس پر مکمل اعتماد نہ کیا جا سکتا ہو یا سرے سےکوئی سند ہی نہ ہو تو اس صورت میں خاموشی اختیار کرنی چاہیے اور اس کی تصدیق یا تکذیب سے بچنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (باب ما يذكر في الشيب، 875/2)
عن عثمان بن عبد ﷲ بن موھب ؓ قال ارسلنی اھلی الی ام سلمۃ بقدح من ماء وقبض اسرائیل …… فیہ شعر من شعرالنبیﷺ وکان اذا اصاب الانسان عین اوشیٔ بعث الیھا مخضبۃ فاطلعت فی الجلجل فرأیت شعرات حمرا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی