عنوان: مسافر شخص قصر کرنے کے بجائے پوری نماز پڑھ لے، تو کیا حکم ہے؟(7408-No)

سوال: مفتی صاحب! اگر کوئی شخص سفر میں قصر کی بجائے پوری نماز پڑھ لے تو کیا حکم ہے؟

جواب: واضح رہے کہ اگر مسافر نے ظہر، عصر، اور عشاء کے فرض کی دوسری رکعت پر قعدہ کرلیا تھا، تو آخر میں سجدہ سہو کرنے سے نماز درست ہوگئی، لیکن اگر آخر میں سجدہ سہو نہیں کیا، تو اس نماز کے وقت کے اندر نماز کا اعادہ واجب ہے، وقت گزرنے کے بعد اس نماز کا اعادہ مستحب ہے۔
اور اگر دوسری رکعت پر قعدہ نہیں کیا، تو چونکہ قعدہ اخیرہ فرض ہے، اور فرض کے چھوٹ جانے سے نماز ادا نہیں ہوتی، لہذا فرض ادا نہ ہونے کی وجہ سے اس نماز کا اعادہ کرنا لازم ہے۔
واضح رہے کہ اس صورت میں عشاء کی نماز کے صرف فرض کا اعادہ کیا جائے گا، وتر کا نہیں، کیونکہ فرض کے فاسد ہونے سے وتر فاسد نہیں ہوتے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (409/2، ط: سعید)
فلو أتم مسافر إن قعد في القعدة الأولیٰ تم فرضه ولکنه أساء، لو عامداً ؛ لتاخیر السلا م، وترک واجب القصر، وواجب تکبیرة افتتاح لنقل، وخلط النفل بالفرض و هذا لا یحل۔''

البحر الرائق: (230/2، ط: زکریا)
فلو أتمّ وقعد في الثانیة صحّ وإلا فلا أي وإن لم یقعد علی رأس الرکعتین لم یصحّ فرضہ الخ

بدائع الصنائع: (271/1)
إن من صلیٰ العشاء علی غیر وضوء وہو لا یعلم ثم توضأ فأوتر ثم تذکر أعاد صلاۃ العشاء بالاتفاق ولا یعید الوتر في قول أبي حنیفۃؒ وعندہما یعید۔ وجہ البناء علی ہذا الأصل أنہ لما کان واجبا عند أبي حنیفۃؒ کان أصلا بنفسہ في حق الوقت لا تبعا للعشاء کما غاب الشفق دخل وقتہ کما دخل وقت العشاء إلا أن وقتہ بعد فعل العشاء إلا أن تقدیم أحدہما علی الآخر واجب حالۃ التذکر فعند النسیان یسقط کما في العصر والظہر الذي یؤدیہما في وقت العصر یجب ترتیب العصر علی الظہر عند التذکر ثم تجوز تقدیم العصر علی الظہر عند النسیان۔

حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح: (ص: 461، ط: دار الکتب العلمیة)
"وإن تكرر" بالإجماع كترك الفاتحة والاطمئنان نفي الركوع والسجود والجلوس الأول وتأخير القيام للثالثة بزيادة قدر أداء ركن ولو ساكنا "وإن كان تركه" الواجب "عمدا أثم ووجب" عليه "إعادة الصلاة"
قوله: "ووجب عليه إعادة الصلاة" فإن لم يعدها حتى خرج الوقت سقطت عنه مع كراهة التحريم هذا هو المعتمد۔

رد المحتار: (426/2، ط: سعید)
قید فی البحر فی باب قضاء الفوائت وجوب الاعادۃ فی اداء الصلوۃ مع کراھۃ التحریم بما قبل خروج الوقت، اما بعد فتستحب...

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 3013 May 02, 2021
musafir shakhs qasar karne ka bajaye pori namaz parhle to kia hukum hai?, What is the ruling if the traveler prays the whole prayer instead of shortening it / qasar?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.