سوال:
مفتی صاحب! اگر کوئی شخص کرونا ہونے کی وجہ سے روزے نہیں رکھ سکتا ہو تو ان روزوں کا فدیہ کیا ہو گا؟ نیز کیا ایک روزہ کا فدیہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے؟
جواب: اگر روزوں کی وجہ سے کسی مریض کی طبیعت زیادہ خراب ہونے کا قوی تر اندیشہ ہو، اور ماہر دین دار ڈاکٹر بھی روزے چھوڑنے کا مشورہ دے، تو ایسی صورت میں مریض کے لیے روزے چھوڑنے کی گنجائش ہے، اور صحت یاب ہونے کے بعد ان کی قضا لازم ہوگی، اگر مرض دائمی ہو اور صحت یابی کی امید نہ ہو، تو ہر روزے کے بدلے میں ایک صدقہ فطر کی مقدار فدیہ (پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت) کسی مستحق زکوٰۃ کو دینا لازم ہوگا۔
واضح رہے کہ فدیہ دینے کے بعد اگر عمر کے کسی حصہ میں یہ مریض صحت یاب ہو جاتا ہے، تو فدیہ دینے کے باوجود ان روزوں کی قضاء کرنی ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الآیۃ: 184)
فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضاً اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ وَعَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَهٗ فِدْیَةٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ....الخ
الدر المختار: (422/2، ط: دار الفکر)
فصل فی العوارض المبیحہ لعدم الصوم۔۔۔۔۔۔۔او مریض خاف الزیادۃ لمرضہ وصحیح خاف المرض۔۔۔۔۔الخ
او مریض خاف الزیادۃ او ابطاء البرء او فساد عضو۔۔۔۔۔الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی