سوال:
مفتی صاحب! میرے پاس پچھلے ایک سال سے ایک لاکھ روپے ہیں، اور چار مہینے سے پچاس ہزار روپے ہیں، معلوم یہ کرنا ہے کہ زکوۃ ایک لاکھ کی دینی ہوگی یا ڈیڑھ لاکھ کی دینی ہوگی؟
جواب: واضح رہے کہ ایک مرتبہ نصاب زکوٰۃ کا مالک بن جانے کے بعد مال کے ہر ہر حصے پر علیحدہ علیحدہ مکمل سال گزرنا ضروری نہیں ہے، لہذا آپ کے پاس سال پورا ہونے کی تاریخ پر جس قدر قابل زکوٰۃ اثاثے موجود ہونگے، ان سب پر زکوٰۃ لازم ہوگی، اگرچہ وہ اثاثے ایک دن پہلے ہی آپ کی ملکیت میں آئے ہوں، پس صورت مسئولہ میں آپ پر پورے ایک لاکھ پچاس ہزار روپے کی زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایہ: (193/1)
ومن کان لہ نصاب، فاستفاد في أثناء الحول من جنسہ ضمہ إلیہ وزکاہ بہ۔
الھندیۃ: (175/1)
(منھا حولان الحول علیٰ المال)… ومن کان لہ نصاب ما استفاد فی اثناء الحول مالا من جنسہ ضمہ زکوٰۃ سواء کان لمیراث اوھبۃ او غیر ذالک۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی