عنوان: "میں تم سے اللہ تعالیٰ سے زیادہ محبت کرتی ہوں" کہنے کا حکم(7496-No)

سوال: کل کی بات ہے کہ میری بیوی نے مجھ سے جوش میں آکر کہا کہ "میں تم سے اللہ تعالیٰ سے زیادہ محبت کرتی ہوں"، سوال یہ ہے کہ بیوی کا اس طرح کے الفاظ کہنا کیسا ہے؟

جواب: واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے محبوب رسول ﷺ سے عقلی اور شرعی محبت کرنا ضروریات دین میں داخل ہے اور اللہ تعالیٰ اور اس کے محبوب رسول ﷺ کے مقابلے میں کسی مخلوق سے زیادہ محبت کا اظہار کرنا گویا ضروریاتِ دین کا انکار کرنا ہے جو کہ کفر ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر آپ کی بیوی نے اپنے ارادے اور اختیار سے مذکورہ الفاظ کہے تھے اور محبت سے اس کی مراد عقلی اور شرعی محبت ہی تھی تو آپ کی بیوی دائرہ اسلام سے خارج ہوگئی ہے، لہذا تجدید ایمان کے بعد آپ دونوں احتیاطاً تجدید نکاح بھی کرلیں، بغیر تجدید نکاح کے ایک ساتھ رہنا جائز نہیں ہوگا۔ اور اگر آپ کی بیوی کی مذکورہ الفاظ سے مراد طبعی یعنی غیر اختیاری محبت تھی تو اس صورت میں آپ کی بیوی دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوئی اور آپ دونوں کا نکاح بھی بر قرار ہے، لیکن چونکہ تکمیل ایمان کے لیے ضروری ہے کہ انسان کو طبعی (غیر اختیاری)طور پر بھی اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے سب سے زیادہ محبت ہو، اس لیے اس صورت میں بھی اپنی اس کوتاہی پر توبہ و استغفار کرنا اور آئندہ ایسے الفاظ سے اجتناب کرنا لازمی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 16، ط: دار طوق النجاۃ)
عن أنس بن مالك رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ثلاث من كن فيه وجد حلاوة الإيمان: أن يكون الله ورسوله أحب إليه مما سواهما، وأن يحب المرء لا يحبه إلا لله، وأن يكره أن يعود في الكفر كما يكره أن يقذف في النار

الدر المختار: ( 253/3، ط: سعید)
ولیس للمرتدۃ التزویج بغیر زوجها، و به یفتی۔

رد المحتار: (224/4، ط: دار الفکر)
وفی الفتاوی الصغری: الکفر شیٔ عظیم فلا اجعل المؤمن کافرا متی وجدت روایة انه لا یکفر اھ وفی الخلاصۃ وغیرھا: اذا کان فی المسألة وجوہ توجب التکفیر ووجہ واحد یمنعه فعلی المفتی ان یمیل الی الوجه الذی یمنع التکفیر تحسینا للظن بالمسلم زاد فی البزازیۃ الا اذا صرح بارادۃ موجب الکفر فلا ینفعه التأویل ح… والذی تحرر انه لا یفتی بکفر مسلم امکن حمل کلامہ علی محمل حسن أو کان فی کفرہ اختلاف ولوروایة ضعیفة فعلی ھذا فأکثر الفاظ التکفیر المذکورۃ لایفتی بالتکفیر فیھا…الخ۔

و فیه ایضا: (230/4، ط: دار الفکر)
نعم سیذکر الشارح ان ما یکون کفرا اتفاقا یبطل العمل والنکاح، وما فیه خلاف یؤمر بالاستغفار والتوبة وتجدید النکاح اھ وظاھرہ انه امر احتیاط۔

الفتاوی الھندیة: (259/2، ط: دار الفکر)
ولو قال لامرأته أنت احب الی من ﷲ تعالیٰ یکفر کذا فی الخلاصة۔

و فیھا ایضا: (283/2، ط: دار الفکر)
ما کان فی کونه کفرا اختلاف فان قائله یؤمر بتجدید النکاح وبالتوبة والرجوع عن ذالک بطریق الاحتیاط وما کان خطأ من الالفاظ ولایوجب الکفر فقائله مؤمن علی حاله ولا یؤمر بتجدید النکاح والرجوع عن ذلک کذا فی المحیط، اذا کان فی المسئلۃ وجوہ توجب الکفر ووجه واحد یمنع فعلی المفتی ان یمیل الی ذلک الوجه کذا فی الخلاصة، فی البزازیة الا اذا صرح بارادۃ توجب الکفر فلا ینفعه التأویل حینئذ کذا فی البحر الرائق، ثم ان کانت نیة القائل الوجہ الذی یمنع التکفیر فھو مسلم وان کانت نیته الوجه الذی یوجب التکفیر لاتنفعه فتوی المفتی ویؤمر بالتوبة والرجوع عن ذلک وبتجدید النکاح بینه وبین امرأتہ کذا فی المحیط۔

البحر الرائق: (203/5)
ویکفر ان اعتقد ان ﷲ تعالیٰ یرضی بالکفر… وبقوله لامرأته أنت احب الی من ﷲ وقیل لا… ومحل الاختلاف عند عدم قصدا لاستھزاء…الخ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 504 May 18, 2021
biwi ka shouhar say tum mai say allah taala sau ziada muhabbat karti hon kehna kaisa hai?, What is it like for a wife to say "I love you more than Allah" to her husband?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.