سوال:
ہمارے والد صاحب کے انتقال کے بعد جائیداد کی تقسیم کے وقت والدہ نے اپنا شرعی حصہ لینے سے انکار کردیا اور کہنے لگیں کہ مجھے اپنے مرحوم شوہر کی میراث میں سے آدھا حصہ ملنا چاہیے، میں شریعت کے متعین کردہ وراثت کے حصوں کو نہیں مانتی ہوں۔ آپ رہنمائی فرمائیں کہ والدہ کا اس طرح کہنا شرعاً کیسا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ شریعت میں بیوی کے لیے اپنے مرحوم شوہر کی وراثت میں حصہ کا تعین سورہ نساء کی آیت نمبر 12 سے صراحتا ًثابت ہے، اس کا انکار کرنا قرآن کے قطعی حکم کا انکار کرنا ہے جو کہ کفر ہے، لہذا آپ کی والدہ کا یہ کہنا "میں شریعت کے متعین کردہ وراثت کے حصوں کو نہیں مانتی ہوں" کفریہ جملہ ہے، جس کی وجہ سے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوگئی ہیں، ان پر لازم ہے کہ اپنے اس قول پر توبہ و استغفار کریں اور تجدید ایمان بھی کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن المجید: (سورة النساء، الایة: 12)
وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم
الفتاوی الھندیۃ: (266/2، ط: دار الفکر)
اذا أنکر الرجل آیۃ من القرآن تسخر بآیۃ من القرآن وفی الخزانۃ اوعاب کفر کذا فی التاتارخانیۃ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی