سوال:
میں نے ایک شخص کو کہتے ہوئے سنا کہ "حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے سورہ بقرہ بارہ سال میں ختم کی اور سورہ بقرہ کے ختم پر اونٹ ذبح کیا" کیا یہ بات درست ہے؟
جواب: جی ہاں! یہ بات درست ہے کہ حضرت عمرؓ نے بارہ سال میں سورہ بقرہ ختم کرنے کے بعد اونٹ ذبح کیا تھا، لیکن سورت ختم کرنے سے محض اس کی تلاوت سیکھنا مراد نہیں ہے، بلکہ اس کے معنی و مفہوم کو اچھی طرح سمجھنا اور اس پر عمل کرنا مراد ہے، کیونکہ روایت میں "تعلّم" یعنی سیکھنے کے الفاظ ہیں۔ چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ "حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سورہ بقرہ بارہ سال میں سیکھی تھی، جب اسے پورا کیا تو اونٹ قربان کیا"۔ (شعب الایمان، حدیث نمبر: 1805)
یہی عمل حضرت عمر ؓ کے فرزند حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کے بارے میں بھی منقول ہے، چنانچہ حضرت ماللی سے مروی ہے کہ "حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سورہ بقرہ پر آٹھ سال تک ٹھہرے رہے تھے، اس کو سیکھتے تھے"۔ (شعب الایمان، حدیث نمبر: 1804)
نیز یہ عمل دیگر صحابہ کرام کے بارے میں بھی منقول ہے کہ وہ حضرات جب تک قرآن مجید کی سیکھی ہوئی آیات مبارکہ کو اچھی طرح سمجھنے کے بعد اس پر عمل نہ کرلیتے، تب تک مزید آیات نہ سیکھتے۔ چنانچہ ابو عبدالرحمن حضرت عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ "جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن مجید کی دس آیات سیکھتے تو جب تک جو کچھ اس میں ہے وہ نہ سیکھتے، تب تک مزید بعد والی دس آیات نہ سیکھتے۔ شریک سے کہا گیا کہ "جو کچھ اس میں ہے" سے مراد علم ہے؟ فرمایا : ہاں"۔ (شعب الایمان، حدیث نمبر: 1801)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
شعب الایمان، للبیہقی: (فصل في تعلم القرآن، رقم الحدیث: 1805، ط: مكتبة الرشد)
وأخبرنا أبو الحسين بن الفضل القطان، حدثنا أبو علي محمد بن أحمد بن الحسن الصواف، حدثنا بشر بن موسى، حدثنا أبو بلال الأشعري، حدثنا مالك بن أنس، عن نافع، عن ابن عمر قال: تعلم عمر بن الخطاب رضي الله عنه البقرة في اثنتي عشرة سنة. فلما ختمها نحر جزورا.
و فيه ايضاً: (فصل في تعلم القرآن، رقم الحدیث: 1804، ط: مكتبة الرشد)
أخبرنا أبو أحمد عبد الله بن محمد بن الحسن المهرجاني، أخبرنا أبو بكر محمد بن جعفر، حدثنا محمد بن إبراهيم البوشنجي، حدثنا ابن بكير، حدثنا ماللى أنه بلغه أن عبد الله بن عمر مكث على سورة البقرة ثمان سنين يتعلمها.
و فيه ايضاً: (فصل في تعلم القرآن، رقم الحدیث: 1801، ط: مكتبة الرشد)
أخبرنا عبد الله الحافظ، حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب، حدثنا العباس ابن محمد الدوري، حدثنا شاذان الأسود بن عامر، حدثنا شريك، عن عطاء بن السائب، عن أبي عبد الرحمن، عن عبد الله قال: كنا إذا تعلمنا من النبي - صلى الله عليه وسلم - عشر آيات من القرآن لم نتعلم من العشر التي أنزلت بعدها حتى نتعلم ما فيه. قيل لشريك: من العلم؟ قال: نعم.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی